’’پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کی تکمیل زیرِ غور نہیں‘‘
اسلام آباد: پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباس نے کل بروز پیر کو قومی اسمبلی کو بتایا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ اب زیرِ غور نہیں ہے۔
مسلم لیگ نون کی رکن اسمبلی زہرہ ودود کی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’بین الاقوامی پابندیوں کی عدم موجودگی میں یہ منصوبہ تین سال کے اندر مکمل ہوسکتا تھا، لیکن اب حکومت اس صورتحال میں اس پر مزید کام نہیں کرسکتی، اس لیے کہ ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں سنگین مسئلہ ہیں۔‘‘
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے ایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد نے گزشتہ سال فروری میں اعلان کیا تھا کہ یہ منصوبہ پندرہ مہینوں میں مکمل ہوجائے گا۔
لیکن اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے حوالے سے تجزیہ نگاروں کو موجودہ حکومت کی نیّت پر شک تھا، اس لیے کہ مسلم لیگ نون کی قیادت اور سعودی عرب کا قریبی اتحاد ہے اور سعودی عرب کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ اس منصوبے کے خلاف ہے۔
پاکستان اس سال دسمبر اگر اپنے علاقے کے اندر پائپ لائن کی تعمیر میں ناکام ہوجاتا ہے تو اس کو ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، لیکن پٹرولیم کے وزیر نے ایوان کو بتایا کہ یہ منصوبے پر کام صرف ایران کے خلاف پابندیاں اُٹھائے جانے کے بعد ہی کیا جاسکے گا۔
اس منصوبے کے پایۂ تکمیل تک پہنچنے کی حتمی تاریخ پر نظرثانی کے لیے پاکستان ایران کو آمادہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں