• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

سعودی عرب کے ساتھ تجارت اور دفاعی معاہدوں پر دستخط

شائع February 17, 2014
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز سعودی شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز سعودی شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
وزیرِ دفاع خواجہ آصف سعودی شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
وزیرِ دفاع خواجہ آصف سعودی شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی

اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے اپنے مضبوط تعلقات پر اور علاقائی سلامتی کی صورتحال میں اس کی اہمیت زور دیتے ہوئے پیر کے روز بڑی تعداد میں معاہدوں پر دستخط کیے۔

سعودی شہزادے سلمان بن عبدالعزیزجو ایشیا کے چار ملکوں کے دورے میں پہلے پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، وہ وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کریں گے۔ اس سے قبل انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری سے لے کر دفاعی اور سیکیورٹی کی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

مفاہمت کی یادداشت کے مطابق ایک معاہدے کا تعلق منظم جرائم، منشیات کی اسمگلنگ، قیدیوں کے تبادلے اور دفاعی تعاون سے ہے۔

ایک سفارتکار کے مطابق یہ معاہدے علاقائی تعاون کے حوالے سے اتفاقِ رائے کو آگے بڑھائیں گے۔

شہزادہ سلمان کی جانب سے پاکستان کے دورے کے حوالے سے عرب میڈیا کو دیے جانے والے ایک بیان میں واضح طور پر اشارہ دیا گیا تھا، اُن کے دورے میں علاقائی ایجنڈا بات چیت کے دوران غالب رہے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کا یہ سفر باہمی دلچسپی کے معاملات اور بین الاقوامی پیش رفت کے سلسلے میں تعاون اور مشاورت کے لیے ہے، اس سے عالمی امن اور استحکام کے لیے تعاون اور مدد کے راستے دریافت ہوں گے اور اس سے اسلامی مقاصد کے لیے حمایت حاصل ہوگی۔

قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے اتوار کو شہزادہ سلمان سے ملاقات کے بعد ڈان کو بتایا کہ انہوں نے علاقائی اور عالمی تبدیلیوں پر وسیع تبادلۂ خیال کیا تھا، اور اس بات کے امکان کا جائزہ لیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اس اجلاس میں کن باتوں پر اتفاق کیا گیاسرتاج عزیز نے ان کو ظاہر کرنے سے انکار کردیا، لیکن انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ سعودی شہزادے کی طے شدہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں اس کی جھلک متوقع ہے۔

اس کے علاوہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھی سعودی رہنما سے ملاقات کی تھی، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دفاعی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا۔

وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے تربیت کے لیے فوجی اہلکاروں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔

خواجہ آصف نے دفاعی پیداوار کے لیے مشترکہ منصوبوں کی تجویز پیش کی۔

پاکستانی حکومت کے لیے پاکستان اور سلطنتِ سعودی عربیہ کا دفاع ایک ہی بات ہے۔ ہمارے لیے یہ ایک مقدس ذمہ داری ہے۔

سعودی وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر نظار بن عبید مدنی نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

دفترِ خارجہ کے ایک بیان میں وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے ڈاکٹر نظارسے اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر نظارنے کہا کہ ’’سلطنتِ سعودی عربیہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کو آگے بڑھانے کا خواہشمند ہے۔ دونوں ملک مشترکہ چیلنجز اور تصور رکھتے ہیں، جن کے ساتھ مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘

طارق فاطمی نے کہا کہ تعلقات کو خصوصاً اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں آگے بڑھانے کے لیے، انہیں زیادہ سے زیادہ مواد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ دونوں فریقین نے کاروباری روابط پر بات چیت بھی کی۔ یہ اجلاس اس قدر طویل ہوگیا کہ پاکستان کے مختلف منصوبوں میں سعودی سرمایہ کاری کے حصول کے لیے باضابطہ بورڈ آف انوسٹمنٹ کا ایک پروگرام کو منسوخ کرنا پڑا۔

پاک سعودی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمود اس اجلاس سے مطمئن نظر آئے اور انہوں نے کہا کہ سعودی رہنما ٹھوس پیغام کے ساتھ آئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024