• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

کراچی: طالبان کا پولیس بس پر حملہ، 13 افراد ہلاک

شائع February 13, 2014
دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے تفتیش کا عمل شروع کردیا۔
دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے تفتیش کا عمل شروع کردیا۔

کراچی: کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں واقع زراق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے نزدیک جمعرات کی صبح ایک بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جبکہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

دھماکے میں 47 اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہسپتال میں آٹھ لاشیں لائی گئیں، جبکہ واقعے میں کم سے کم 36 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پولیس بس پر حملہ ہم نے کیا۔

انہوں نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی وجہ مردان، صوابی اور پشاور میں طالبان کے کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو اغوا کر کے قتل کیا جا رہا ہے اور یہ اسی کا ردعمل ہے، اگر یہ کارروائیاں نہ روکی گئیں تو ہم اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

ایک سینئر پولیس آفیسر محمد اقبال نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ میں بارود سے بھری ایک گاڑی کا استعمال کیا گیا جس نے پولیس کی اس بس کو نشانہ بنایا، جو اہلکاروں کو ڈیوٹی پر لے جارہی تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا پولیس کو شبہ ہے کہ دھماکا خودکش حملہ تھا۔

ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ ایک سوزوکی ہائی روف کی مدد سے کیا گیا، جس میں 25 سے 30 کلوگرام دھماکا خیز مواد موجود تھا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور بارود سے بھری گاڑی نے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا۔

جس گاڑی میں بارودی مواد رکھا گیا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

دھماکے کی آواز تقریباً تین کلومیٹر دور تک سنی گئی، جبکہ ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔

مذکورہ بس میں تقریباً پچاس کے قریب اہلکار سوار تھے۔

دھماکے سے پولیس بس کو نقصان پہنچا، جبکہ قریب ہی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جس کے بارے میں یہ خیال ظہار کیا جا رہا ہے کہ اس گاڑی کی مدد سے بس کو نشانہ بنایا گیا۔

زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنیٹر منتقل کردیا گیا، جبکہ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا ہے۔

تاہم پولیس پر ہونے والے اس بم حملے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تینظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

دوسری جانب صدر ممنون حسین، صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالماک بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور مجلس وحدتِ مسلمین نے آج ہونے والے اس دھماکے کی مذمت کی ہے۔

تبصرے (5) بند ہیں

kamran Feb 13, 2014 05:07pm
This whole project from TTP must have costed them a lot of money. My question is what is their source if income? We must ask this to get to the bottom of their activities. Who is paying them.
Hyder Feb 13, 2014 06:42pm
طالبان کو طالب کہنا علم کی بے حرمتی اور انسان کہنا انسانیت کی ..پلیز آ پ میڈیا والے انکو انکے اصلی نام سنے پکارا کریں یعنی 'جانواران'
Israr Muhammad Feb 13, 2014 11:15pm
ایک طرف مزاکرات جاری ھے اور ساتھ ساتھ‏ ‏لاشیں‏ ‏بھی‏ ‏کررہی‏ ‏ھیں‏ بم دھماکے اور خودکش حملے بھی جاری ھے روزانہ درجنوں قتل ہورہے ھیں عام لوگ مررہے ھیں بتھہ حوری اعوا برائے تاوان ڈکیتی سب‏ ‏گچھ‏ ‏‏ ‏چل‏ ‏رہے‏ ‏ھیں‏ ‏ کاروبار کی شکل اختیار کرچکے ھیں عوام پریشان اور حیران ھے کہ یہ کیا ھورھا ھے ریاست کہاں ھےحکومت کہاں ھیں سکیورٹی کہاں ھیں طالبان جہاں آور جب چاھے حملے کرسکتے ھیں اور کررہے ھیں اور انہوں نے کرکے دکھایا ھے ان کو روکنے میں ریاست مکمل ناکامی کا شکار ھے اس صورتحال میں عام ادمی کہاں جائے ریاست تو ناکام ھے ھماری فوج ناکام نظر آرہی ھے ادارے ناکام ھیں اب ھم طالبان کی بات مانے یا ریاست کی فوج کی یا حکومت کی‏ ‏طالبان‏ ‏نے‏ ‏اپنا‏ ‏موقف‏ ‏بہت‏ ‏ارام‏ ‏سے‏ ‏پاکستانی‏ ‏میڈیا‏ کے‏ ‏زریعے‏ ‏‏لوگوں‏ ‏پہنچایا‏ ‏اور‏ ‏فی‏ ‏الحال‏ ‏ریاست‏ ‏کی‏ ‏موقف‏ ‏کا‏ ‏کسی‏ ‏کو‏ ‏معلوم‏ ‏نہیں‏ ‏ یہ مزاکرات کا سرکس حتم کرو اور ملک طالبان کے حوالے کرو تاکہ وہ اپنا رٹ قائم کرے تاکہ یہ روز روز کا قتل عام بند ھوجایۓ‏
kamran Feb 13, 2014 11:55pm
Very well done Taliban. If someone hits me I have the license to kill anyone comes my way. Wow. That is "your" shariah it can never Islamic shariah. Just tell us where do you get money to do these things.?
Iqbal jehangir Feb 14, 2014 08:01pm
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. خودکش حملوں کے ضمن میں ۔ پاکستان میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث کےجید علماء خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ جنگ میں طاقت کااستعمال ان لوگوں تک محدود ہونا چاہیے جو میدانِ جنگ میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہوں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024