شام: جنگجوؤں کی آپس کی لڑائی میں 500 ہلاکتیں
بیروت: شامی باغیوں اور اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ ( آئی ایس آئی ایل) کے جہادیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک ہفتے کے دوران پچاسی شہریوں سمیت تقریبا پانچ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ عبدالرحمان رامی نے کہا ہے کہ ہماری دستاویز کے مطابق اس باہمی فساد میں 482 افراد ہلاک ہوئے ہیں ان میں 85 شہری ہیں جبکہ 240 باغی بریگیڈ کے ارکان اور 157 آئی ایس آئی ایل کے ممبر ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں شہریوں اور باغیوں کے ساتھ 42 یرغمالی بھی تھے جنہیں حلب میں آئی ایس آئی ایل نے پھانسی دے دی تھی۔
عبدالرحمان نے بتایا کہ شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں بھی آئی ایس آئی ایل نے 47 افراد کو قتل کردیا تھا۔
انہوں نے میدان جنگ میں درجنوں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا، رامی کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کے حوالے سے درست اعداوشمار حاصل کرنا نا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے انہوں نے اسے بین الاقوامی عدالت کے سامنے لانےکا مطالبہ کیا۔
حلب شہر اور ادلب اور رقعہ کے صوبوں میں جہادیوں اور شامی باغیوں کے درمیان لڑائی گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے۔
جمعہ کو باغی مسلسل حلب اور ادلب میں آگے بڑھ رہے ہیں جہاں آئی ایس آئی ایل کی گرفت نسبتا کمزور پڑتی جا رہی ہے۔
جبکہ جہادی رقعہ میں طاقتور ہیں جو کئی مہینوں سے ان کے زیر اثر ہے۔
کئی مہینوں سے صدر بشارالاسد حکومت کے خلاف لڑائی میں برسر پیکارکئی باغی گروپوں نے گزشتہ ہفتے آئی ایس آئی ایل کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔
جہادی اور باغی گروہوں کو قبضے کی لڑائی اور اپنے مخالفین سے خوفناک غیر انسانی سلوک کا ذمے دار قرار دیا جارہا ہے۔