مشرف غداری کیس: سماعت کل تک کے لیے ملتوی
اسلام آباد: پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کرنے والی خصوصی عدالت نے غداری کے مقدمے پر فوجداری کا قانون نافذ کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق فیصلہ چند روز میں سنایا جائے گا، جبکہ کیس کی سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے آج بدھ کے روز بھی مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر پروسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت جرائم ضابطہ فوجداری کے تابع کیے گئے ہیں۔
انہوں نے خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے قانون میں کوئی سقم نہیں، جہاں کوئی کمی ہے وہاں عمومی اور ریاستی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کو وہ تمام اختیارت حاصل ہیں جو ہائی کورٹ کے دائرۂ کار میں نہیں آتے۔
اکرام شیخ نے عدالت سے کہا کہ وہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق بھی جواب تحریری طور پر جمع کروائیں گے۔
اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کی طبی رپورٹ سے متعلق زبانی دلائل ہی کافی ہیں۔
انہوں نے اکرم شیخ سے سوال کیا کہ اگر کسی قانون میں ضمانت کی کوئی گنجائش نہیں ہو تو کیا اس پر ضابطۂ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے؟
اکرم شیخ نے جواب میں کہا کہ قانون میں ملزم کے وارنٹ جاری کرنے اور عدالت میں پیش کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کا انیس سو پچہتر کا ایکٹ بھی موجودہ ایکٹ کی نوعیت کا ہی تھا۔
دوسری جانب کیس آج بھی سماعت کے دوران خصوصی عدالت کے احاطے میں صحافیوں کو کوریج سے روکا گیا جس پر سیکیورٹی اہلکاروں اور میڈیا ٹیم کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
خیال رہے کہ اس کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع نیشنل لائبریری میں قائم کی گئی ہے، جس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز منگل کو ہونے والی سماعت میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کی گئی تھیں جس پر عدالت نے مشرف کی رپورٹس پر نو جنوری کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سابق صدر کو منگل اور بدھ کی حاضری سے استثنیٰ دیدیا تھا۔