مشرف کیلئے مزید دو دن کا استثنیٰ
اسلام آباد: مشرف غداری کیس میں سابق ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی طبی رپورٹس منگل کے روز عدالت میں پیش کردی گئیں، عدالت نے انہیں (منگل اور بدھ) کے روز حاضری سے استثنیٰ دیدیا۔ سماعت کل تک کے لیئے ملتوی کر دی گئی۔
ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آج صبح بروز منگل سات جنوری کو ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ایک خصوصی عدالت میں شروع ہوئی۔
آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی (اے ایف آئی سی) کی جانب سے بھجوائی جانے والی رپورٹس کا بند لفافہ خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی نے جج کو پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹس میں پرویز مشرف کے اسپتال پیش کرنے کے وقت سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات اور ڈاکٹرز کی رائے شامل ہے۔
عدالت نے پرویز مشرف کی رپورٹس پر نو جنوری کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سابق صدر کو منگل اور بدھ کی حاضری سے استثنیٰ دیدیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ضرورت پڑنے پر طبی رپورٹس دونوں فریقین کو بھی دی جاسکتی ہیں، آج عدالت کے ججز خود رپورٹس کا جائزہ لیں گے۔
اس سے پہلے پیر کے روز عدالت نے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی (اے ایف آئی سی) کو ہدایت کی تھی کہ وہ منگل یعنی آج کے دن مشرف کی صحت کی صورتحال سے متعلق ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کرائیں۔
کورٹ نے یہ حکم مشرف کی عدالت میں پیر کے روز ہونے والی سماعت سے عدم حاضری کے بعد جاری کیا تھا۔
آج سماعت کے بعد مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویزمشرف کی طبی رپورٹ کئی صفحات پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے رپورٹ کی کاپی دونوں فریقین کو بھیجنےکاحکم دیا ہے، رپورٹ میں کیا لکھا گیا ہے عدالت نے اس پر بات نہیں کی۔
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نےگزشتہ روز کمرہ عدالت میں خصوصی پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے ہونے والی تلخ کلامی پر معزرت کی۔
انور منصور نے عدالت میں غداری کے مقدمے میں فوجداری قانون سے متعلق اطلاق پر دلائل دیئے۔
سعودی وزیر خارجہ کی مشرف کے حوالے سے 'افواہوں کی تردید
سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کے لئے دو روزہ سرکاری دورے پر آج اسلام آباد پہنچے۔
کئی دنوں سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مشرف کو حکومت اور طاقتور فوج کے ساتھ تصادم سے بچنے کے لئے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارت بھیجے جانے کا امکان ہے۔
تاہم سابق آرمی چیف بارہا کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے اوپر عائد الزامات کا دفاع کریں گے اور ملک میں ہی رہیں گے۔
سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل سے پوچھا گیا کہ مشرف کی روانگی کے حوالے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی جو افواہیں گردش کر رہی ہیں ان کی کیا حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرف کو محفوظ راستہ دینے کے کسی مشن پر نہیں آیا بلکہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے آیا ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض کسی ملک خصوصآ دوست ملک کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر کار بند ہے۔
غازی عبدالرشید قتل کیس
اس کے علاوہ اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں لال مسجد کے پیش امام غازی عبدالرشید کی ہلاکت سے متعلق مقدمے کی سماعت آج ہوئی، اس مقدمے میں سابق صدر مشرف کی عدم حاضری پر عدالت نے ان کے میڈیکل سرٹیفکیٹ کا مطالبہ کیا۔
سماعت کے دوران مشرف کے وکلاء نے اپنے مؤکل کی جانب سے عدالت میں آج کی سماعت میں پیشی سے استثنٰی کی ایک درخواست جمع کرائی۔
ستر برس کے سابق فوجی حکمران کے وکلاء نے کہا کہ ان کے مؤکل کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، اور اسی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکے۔
اس کے بعد انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے آج کی سماعت میں پیشی سے چھوٹ کی درخواست منظور کرلی اور مشرف کے میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
بعد میں عدالت نے اس مقدمے کی سماعت اٹھارہ جنوری تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ لال مسجد پر کارروائی کا حکم مشرف نے 2007ء میں دیا تھا، حکومت نے اسلام آباد میں قائم طالبان کی حمایتی اور متنازعہ مسجد پر کارروائی کی تھی، اس کارروائی کا اختتام آٹھ دن کی خونریزی کے بعد ہوا تھا جس میں کم ازکم اٹھاون پاکستانی فوجی اور مدرسے کے طالبعلم ہلاک ہوئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں