صرف مشرف پر مقدمہ چلانا غیر آئینی ہے: الطاف حسین
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف مشرف کے خلاف کارروائی کرنا ناانصافی اور ظلم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف پرویز مشرف نہیں، بلکہ تین نومبر 2007ء کے اقدامات میں ان کا ساتھ دینے والے تمام افراد پر مقدمہ چلایا جائے۔
گزشتہ روز منگل کو پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ مقدمے کے پیچھے متعصبانہ اور زہریلی ذہنیت کار فرما ہے۔
بات چیت کے دوران انہوں نے غداری کیس میں چوہدری شجاعت حیسن کے بیان کا خیر مقدم کیا۔
اس موقع پر انہوں نے حق پرست رکن سندھ اسمبلی ارشد ووہرا کی گاڑی پر دستی بم حملے کی بھی مذمت کی۔
خیال رہے کہ چوہدری شجاعت حسین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ حکومت کے لیے کانٹوں کا تاج بن جائے گا اور کابینہ کی منظوری کے بغیر تمام کارروائی انصاف کے اصولوں کے خلاف اور انتقامی ہے۔
الطاف حسین نے اپنا یہ بیان ایسے وقت دیا ہے، جبکہ گزشتہ اتوار کو سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو 'انتقامی کارروائی' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقدمے میں انہیں فوج کی حمایت حاصل ہے۔
یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سابق صدر کے خلاف کارروائی کرنے والی خصوصی عدالت نے اپنے قیام کے بعد 24 دسمبر کی سماعت میں یہ عندیہ دیا تھا کہ پرویز مشرف پر یکم جنوری یعنی آج فردِ جرم عائد کی جائے گی۔
کیس کی پہلی سماعت میں سیکیورٹی خدشات کے باعث پرویز مشرف عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔