ایران کا دہشت گردی کے خلاف کوششوں کی حمایت کا عزم
اسلام آباد: ایران نے گزشتہ روز جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستانی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اسلام آباد میں ایک ملاقات کے دوران کیا۔
خیال رہے کہ ماضی میں پاکستان اور ایران دونوں ملکوں کو باہمی سیکیورٹی کے معاملے پر تشویش رہی ہے، لیکن 2010ء میں جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کو پھانسی دیے جانے کے بعد اس تشویش میں جزوی طور پر نرمی دیکھی گئی۔
تاہم رواں سال اکتوبر میں پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی سیکیورٹی گارڈز پر ہوئے ایک حملے کے بعد سے سیکیورٹی کے معاملے لاحق تشویش میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا۔
پاکستان اور ایران جو دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے میں ہیں اور ساتھ ہی یہ ایک مشترکہ سرمایہ کاری کا آغاز کرچکے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوسکیں۔
ملاقات کے دوران ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم دوطرفہ تعلقات میں تعاون کے ساتھ ساتھ انہیں مستقبل میں مضبوط بنائیں گے۔
اس دوران اسلام آباد میں ہونے والے ڈی ایٹ وزراء کے اجلاس سے متعلق بھی بات چیت کی گئی، تاہم اس اہم موقع پر پاک-ایران گیس پائپ لائن منصبوبے پر کسی قسم کا تبادلہ خیال نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ ہفتے گیس منصوبے کے لیے پانچ سو ملین ڈالر کا قرض دینے سے انکار کردیا تھا۔
جواد ظریف نے افغان صدر حامد کرزئی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ مصالحتی عمل پاکستانی سپورٹ کی وجہ سے ہی درست سمت جائے گا۔
ملاقات میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت تمام پڑوسی اور دوستانہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے جن میں افغانستان، ہندوستان اور ایران شامل ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے وزیرِاعظم نواز شریف کو ایران کے دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔