بلدیاتی انتخابات کے اخراجات برداشت کرنے سے صوبوں کا انکار
اسلام آباد: صوبوں نے مقامی حکومتوں کے انتخابات پر اُٹھنے والے مکمل اخراجات کو برداشت کرنے سے انکار کردیا ہے، اس کے علاوہ سینکڑوں ارب روپے کے واجب الادا بجلی کے بلوں کی صداقت کی جانچ کیے بغیر ادائیگی کو مسترد کردیا ہے۔
یہ دونوں معاملات قومی مالیاتی کمیشن کے ششماہی (جنوری-جون 2013ء) کے اجلاس میں زیرِ بحث آئے، جس کی صدارت وزیرِ خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کی۔ کمیشن نے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے اپنی ششماہی رپورٹ کو حتمی صورت دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارتِ خزانہ نے صوبوں سے کہا کہ وہ مقامی حکومتوں کےانتخابات کے اخراجات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو رقم فراہم کریں، لیکن چاروں صوبوں کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت انتخابات الیکشن کمیشن کے زیراہتمام منعقد کیے جاتے ہیں، اور چونکہ الیکشن کمیشن ایک وفاقی ادارہ ہے، لہٰذا وفاق کو چاہئیے کہ وہ اس کے اخراجات کی ادائیگی کرے ،نہ کہ صوبے یہ کام کریں۔
آئین کی متعلقہ شقوں پر بحث اور تفصیلی بات چیت کے بعد صوبائی وزرائے خزانہ اس ذمہ داری میں پچاس فیصد حصے کی شراکت پر رضامند ہوگئے۔مقامی حکومتوں کے انتخابات پر کل اخراجات کا تخمینہ تقریباً چھ ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ صوبوں نے وفاقی حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی جس کے تحت بجلی کے بلوں کی ادائیگی وفاق کے ذریعے کی جائے گی۔
چنانچہ قومی مالیاتی کمیشن نے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف سے کہا کہ وہ صوبائی وزراء کے ساتھ ایک علیحدہ سیشن رکھیں تاکہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی کا انتظام آسان بنانے کے لیے کام ہوسکے۔