سندھ میں ہیپاٹائٹس سی کا تیزی سے پھیلاؤ
رتوڈیرو: اندرونِ سندھ کے علاقوں میں حفاظتی اقدامات اور شعور نہ ہونے سے ہیپاٹائٹس سی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اس سلسلے میں ایچ سی وی ( آر این اے) کے 543 نمونے لئے گئے اور ان میں سے 245 میں ہیپاٹائٹس ثابت ہوا اور اس لحاظ سے یہ شرح چوالیس فیصد ہے جو صحت کےمتعلقہ شعبے کیلئے خطرے کی علامت ہیں۔
جہاں تک ہیپاٹائٹس بی کا سوال ہے اس کی شرح تو کم ہورہی ہے لیکن ہیپاٹائٹس سی اور ڈی میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کیلئے ایچ بی وی کے لئے 226 خون کے نمونے لئے گئے جن میں سے ساٹھ پوزیٹو آئے جبکہ ایچ سی وی کیلئے 42 میں سے 14 میں وائرس پایا گیا۔
مجموعی طور پر 818 کیسز کو ٹیسٹ کیا گیا اور ان میں سے 326 مثبت نکلے اور ان سب کو چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی مالیکیولر لیب میں ٹیسٹ کیا گیا لیکن ان کیسز کا تعلق صرف نومبر 2013 کے مہینے سے ہے۔
ان کیسز کا تعلق لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو، قمبر، کندھکوٹ، خیرپور ناتھن شاہ اور دیگر ضلعوں سے ہے۔
اس کے علاوہ لاڑکانہ سینٹرل جیل میں اس سے ایک ہفتے قبل 167 قیدیوں کا ٹیسٹ لیا گیا تھا اور اس میں سے 21 ہیپاٹائٹس سی اور 20 ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا تھے لیکن یہ ان قیدیوں سے ہٹ کرہیں جو پہلے سے مرض میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج ہورہا ہے۔ جبکہ سکھر، شکارپور اور خیرپور کے نمونے یہاں ( چانڈکا کالج) نہیں لائے گئے ہیں کیونکہ اب سکھر میں نئی پی سی آر مشینیں منگوائی گئی ہیں۔ یہ مشینیں مختلف امراض اور خون کے نمونوں کو آزمائش کیلئے بھی استعمال ہوتی ہیں۔
سندھ میں ہیپاٹائٹس کی اتنے ذیادہ کیسز اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ صوبائی محکمہ صحت ان کی روک تھام میں ناکام ہوگیا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سروسز سندھ، حیدرآباد ڈاکٹر اشفاق حسین میمن نے پی پی آئی کو بتایا کہ اس ضمن میں تمام ڈی ایچ اوز کو فوری طور پر ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان کی روک تھام کریں تاکہ یہ مرض مزید نہ پھیلے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا ان کی ہدایات کو ڈی ایچ اوز نے نظرانداز کیا ہے۔
دوسری جانب شکارپور کے مریضوں نے شکایت کی ہے کہ ڈی ایچ او سے انہیں دوائیں نہیں مل رہی ہیں اس پر فوکل پرسن ڈاکٹر شوکت میمن نے بتایا کہ تین ماہ سے ان دواؤں کی قلت ہے اور چیف منسٹر ہیپاٹائٹس پروگرام کی جانب سے ان دواؤں کی ترسیل میں تاخیر ہورہی ہے۔