طالبان مذاکرات کے دوران امریکا کی ڈرون حملے نہ کرنیکی یقین دہانی
اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہیں کریں گے۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ کے دوران انکشاف کیا کہ دو نومبر سے پہلے حکیم اللہ محسود کو مذاکرات کے لیے حکومتی ٹیم کے نام بھجوا دیے تھے۔
سرتاج نے بتایا کہ حکیم اللہ محسود نے فہرست میں دو علما کے نام خود شامل کر کے لسٹ واپس بھجوائی لیکن امریکی ڈرون حملے کے بعد سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل فی الحال معطل ہے۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ امریکا ڈرون حملوں کے ذریعے اپنے ستر فیصد ٹارگٹ پورے کرچکا ہے تاہم پاکستان ڈرون حملوں پر امریکی وضاحت کو مسترد کرچکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے افغانستان اور امریکا کے درمیان مجوزہ سرحدی سلامتی کے معاہدے میں شامل غیر ملکی جارحیت اور مشاورت کے الفاظ کی وضاحت مانگی ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکا اور نیٹو افواج کے دفاعی سازوسامان کی بذریعہ پاکستان واپسی نہیں روکی جاسکتی، پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی پر ملنے والے فی ٹرک ڈھائی سو ڈالرز حکومت نہیں پورٹ اتھارٹی اور این ایل سی لے رہی ہیں۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت اور طالبان امن مذاکرات معطل ہونے کے ردعمل کے طور پر 23 نومبر کو نیٹو سپلائی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر نے مزید بتایا کہ نیٹو کنٹینرز پر 1100 سے 1200 ڈالرز لگانے کی تجویز قابل عمل نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شکیل آفریدی کی امریکا حوالگی سے متعلق کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، شکیل آفریدی کے بارے میں پاکستانی قیادت نے امریکی خدشات دور کیے اور بتایا ہے کہ شکیل آفریدی کو وکیل اور قانونی معاونت فراہم کی گئی ہے جبکہ امریکا کے ساتھ عافیہ صدیقی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔
مشیر خارجہ نے بتایا کہ پاک امریکا اسٹریٹیجک ڈائیلاگ اگلے برس مارچ میں شروع ہونگے۔
اجلاس کے موقع پر کمیٹی نے جلیل عباس جیلانی کی امریکا میں بطور پاکستانی سفیر فیصلے کی توثیق کی اور جلیل عباس جیلانی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔