مشرف غداری کیس: خصوصی عدالت کیلیے تین ججز کے نام منظور
اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے وزیر اعظم نواز شریف نے تین ججز کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ رجسٹرار کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے ہائی کورٹ کے تین ججز پر مشتمل ایک خصوصی کا قیام کرتے ہوئے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست کی تھی۔
سابق صدر کے خلاف یہ مقدمہ تین نومبر 2007 کو لگائی گئی ایمرجنسی کی بنیاد پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اسلام آباد اور چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس سے سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے ججز کے نام مانگے تھے۔
سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے پانچوں ججز کے نام سپریم کورٹ کو بھجوا دیے گئے ہیں جہاں سے اسے حکومت کو منظوری کے لیے ارسال کر دیا گیا تھا۔
ان ججز میں اسلام ہائی کورٹ سے جسٹس نورالحق، لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس یاور علی خان، سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس فیصل عرب، بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس طاہرہ صفدر اور پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس یحییٰ قریشی کے نام شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے لیے تین ججوں کے ناموں کا انتخاب کرنے کے بجائے حکومت کو کہا ہے کہ وہ ان پانچ میں سے تین ججوں کا انتخاب کرلے۔
بعد ازاں وزیر اعظم نے تین ناموں کی منظوری دے دی ہے جہاں اس بینچ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب کریں گے۔
اس کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس طاہرہ صفدر اور لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس یاور علی خان بھی کمیٹی کے ارکان ہیں۔
ان ناموں کی حتمی منظوری چیف جستس افتخار محمد چوہدری دیں گے۔