نیو ایئر پر جاپان میں روپونگی، گنزا، شیبیا کراسنگ، ٹوکیو ٹاور، اسکائی ٹری سمیت متعدد سیاحتی مقامات پر منچلوں اور سیاحوں کا ہجوم ہوتا ہے۔
اپ ڈیٹ13 جنوری 202408:08pm
شاہراہِ قراقرم پر ویو پوائنٹ سے راکاپوشی کا پہاڑ اس قدر قریب نظر آتا ہے کہ لگتا ہے ہم وہیں کھڑے کھڑے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کی ازلی برفوں کو چھو لیں گے۔
چاہے آپ ساحل کے کنارے بیٹھ کر فرانسیسی سرحد کا نظارہ کرنا چاہتے ہوں، فنِ تعمیر کے کمالات دیکھنا پسند کرتے ہوں یا فٹبال کے کھیل کے مداح ہوں، سیاحت کے لیے بارسلونا ہی آپ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔
دنیا کی مشہور اور خوبصورت چوٹی راکاپوشی ریاست نگر کی حدود میں آتی ہے اور ہنزہ والوں کی خوش قسمتی ہے کہ اس چوٹی کا واضح اور خوبصورت منظر دریا پارہنزہ کریم آباد سے نظر آتا ہے۔
کسی زمانے میں اندلس کے مسلمانوں کا عظیم شہر غرناطہ آج یورپ کے ایک جدید شہر گرینیڈا میں تبدیل ہوچکا ہے۔ لیکن پرانے غرناطہ شہر کی یادیں آج بھی دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتی ہے۔
30 برسوں میں گوروں کی سرکار نے جو تعمیراتی کام کیں اُن میں دریا میں سفر کے لیے اسٹیمروں کا استعمال اور دوسرا ریلوے لائنز بچھانے کا کام بھی انتہائی اہم تھا۔
شاہراہ قراقرم پر دائیں بائیں پہاڑوں کے درمیان جگہ جگہ درّہ نما راستے کئی وادیوں کو جاتے نظر آتے ہیں مگر وادیٔ استور کو جانے والا راستہ کچھ خفیہ سا ہے۔
یہ سال 2015ء کا مون سون تھا اور میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ چترال کے دورے پر تھا اور انہی دنوں چترال اور سلسلہ کوہِ ہندو کش کا مزاج غیر دوستانہ ہوگیا اور ہم کالاش میں تقریباً 20 دنوں کے لیے محصور ہی کیا بس ’حنوط‘ ہو کر رہ گئے۔
اس وادی میں سرسبز مخملی گھاس، ندی نالے، آبشاریں، جھرنے، جھیلیں، پہاڑ اور گلیشیئر موجود ہیں جو اسے میری نظر میں پاکستان کا خوبصورت ترین علاقہ بناتے ہیں۔
میری آنکھیں مسلسل دائیں جانب تھیں، کسی بھی لمحے نانگا پربت کا عظیم سفید وجود طلوع ہونا تھا۔ رات کے 11 بج رہے ہوں گے کہ اچانک وہ عظیم سفید قلعہ نمودار ہوا۔