اسرائیل نے اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کرنے کا اعتراف کرلیا
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے اوائل میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کاٹز کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں حوثیوں پر سخت حملہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حوثیوں کی قیادت کا سر قلم کردیں گے جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں اسمٰعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم الحدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے پہلی بار اسمعٰیل ہنیہ کی شہادت کا اعتراف کیا گیا ہے، حماس کے شہید سربراہ پر 31 جولائی کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کاٹز نے کہا کہ جو بھی اسرائیل کے خلاف کھڑا ہوگا یا ہم پر ہاتھ اٹھائے گا، اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا جب کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) ان کا احتساب کرے گی۔
اگرچہ تل ابیب ان حملوں کا ذمہ دار ہے جن میں یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن کسی اسرائیلی عہدیدار کی جانب سے یہ پہلا اعترافی بیان ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر اسمٰعیل ہنیہ کے قتل میں ملوث تھا۔
خیال رہے کہ 19 دسمبر کو اسرائیل کی فورسز نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں، بندرگاہوں، تیل کی تنصیبات اور بجلی گھروں پر حملے کیے تھے، ان حملوں میں کم از کم 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔
حماس کے شہید رہنما پر تہران میں حملے کے بعد اکتوبر میں اس وقت دونوں حریفوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی جب ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل سے حملہ کیا تھا۔
اگرچہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے زیادہ تر میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا تھا تاہم اس کے باوجود متعدد میزائل اسرائیل کے اندر بھی گرے، لیکن اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔
تہران نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ حسن نصراللہ، پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفورشان کے قتل اور جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا جواب تھا۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے جس بدلہ لیں گے۔
حماس کے سینیئر ترجمان سامی ابو زہری نے کہا تھا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا، اور اب مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ’کھلی جنگ‘ چھڑے گی، اور حماس اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔