دنیا

اسرائیلی فوج کے غزہ میں 2 ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپ پر حملے، مزید 32 فلسطینی شہید

پوپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کو ظلم قرار دیدیا، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کمال عدوان ہسپتال کے اطراف فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اسرائیلی فوج نے رات گئے غزہ کے 2 ہسپتالوں اور ایک پناہ گزین کیمپ پر حملے کرکے قانون ساز کونسل کے رکن سمیت مزید 32 فلسطینیوں کو شہید کردیا، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ میں شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے اطراف فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ سٹی کے نواحی علاقے دراج میں اسرائیلی فضائیہ اسکول میں قائم پناہ گزینیوں کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 8 فلسطینی شہید ہوگئے، الجزیرہ کے مطابق اس سے پہلے کیے گئے حملوں میں 14 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔

اسرائیلی طیاروں نے ہفتے کو نصیرت کیمپ اور دیرالبلاح پر بمباری کی، اسرائیلی فوج کے حملوں میں خاتون 3 بیٹیوں کے ساتھ جان گنوا بیٹھی۔

دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے کمال عدوان ہسپتال سے عملے اور شہریوں کو انخلا کا حکم جاری کرنے کے بعد حملہ کردیا، کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہسپتال پر ایک غیر معمولی حملہ کیا گیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے کمال عدوان ہسپتال کو مختلف قسم کے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ہے، ہم پر براہ راست حملہ کیا جا رہا ہے، آئی سی یو یونٹ کے ساتھ ساتھ زچگی اور نرسنگ کے شعبوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹینکوں اور کواڈ کاپٹروں سے بم باری کی جا رہی ہے جس میں براہ راست ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ ہم ہسپتال کے اندر موجود ہیں، ہم نہیں جانتے کہ اس گھڑی میں ہمیں کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’ہمیں مطلع کیا گیا ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں ہسپتال کو خالی کرا لیا جائے گا، یہ تباہ کن ہے کیونکہ ہم یہاں شمال میں خدمات فراہم کرنے والے واحد ہسپتال ہیں‘۔

الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں واقع العودہ ہسپتال پر بھی فائرنگ کی ہے، یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب قریبی علاقے بیت لاہیا میں کمل عدوان ہسپتال پر حملہ کیا جارہا تھا۔

الجزیرہ کے مطابق ہسپتال پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کی گئی اور وارڈز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم ازکم 32 فلسطینی شہید جبکہ 54 زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ میں 45ہزار 259 فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ ایک لاکھ 7 ہزار 627 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

دریں اثنا، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیلی کی جانب سے ہسپتالوں پر حملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کمال عدوان ہسپتال کے قریب فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے اسرائیل کی جانب سے تنصیبات پر حملوں کی اطلاعات کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ’ہسپتال طویل عرصے سے لڑائی میں گھرا ہوا ہے اور مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں’۔

القسام بریگیڈ کا جبالیہ میں اسرائیلی ٹینک تباہ کرنے کا دعویٰ

دریں اثنا حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمالی غزہ میں جبالیہ مہاجر کیمپ کے وسطی علاقے العلامی میں اسرائیلی ٹینک تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

علاوہ ازیں مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپ فرانسس نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں کو ظالمانہ قرار دے دیا۔

پوپ فرانسس نے غزہ پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں بچوں پر بمباری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے ویٹیکن کی مرکزی انتظامیہ رومن کوریا کے ارکان سے گفتگو میں کہا کہ ’کل بچوں پر بمباری کی گئی، یہ جنگ نہیں ہے، یہ ظلم ہے، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ میرے دل کو چھوتا ہے‘۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے مقدس سرزمین میں کیتھولک چرچ کے اعلیٰ ترین نمائندے کارڈینل پیئربٹسٹا پیزا بالا کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔