پاکستان

جی ایچ کیو حملہ کیس: 21 ملزمان کی جانب سے متفرق نوعیت کی درخواستیں دائر

درخواست دینے والوں میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، کنول شوزف، فواد چوہدری، شہریار آفریدی، ناصر محفوظ، عمر بٹ، سعد علی خان، عنصر اقبال، سکندر زیب، شبلی فراز اور دیگر شامل ہیں۔
|

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران آج 21 ملزمان نے متفرق نو عیت کی درخواستیں دائر کر دیں۔

ڈان نیوز کے مطابق چار ملزمان محمد جاوید، محمد احمد چٹھہ، رائے حسن نواز، عمر نوید ستی نے عمرے پر جانے کے لیے اجازت دینے کی درخواست دے دی۔

اسی طرح فرد جرم عائد کرنے میں ناکافی شہادتوں کے حوالے سے 265 ڈی کی 15 ملزمان کی درخواستیں دائر ہوئیں۔

درخواست دینے والوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، کنول شوزف، فواد چوہدری، شہریار آفریدی، ناصر محفوظ، عمر بٹ، سعد علی خان، عنصر اقبال، سکندر زیب، شبلی فراز اور دیگر شامل ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ کی جانب سے درخواستوں پر دلائل دیے جبکہ وکلا صفائی کی جانب سے فیصل چوہدری فیصل ملک نے دلائل دیے۔

درخواستوں پر سماعت کل جمعہ کو انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی ہوگی۔

واضح رہے کہ آج انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی سمیت مزید 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

جی ایچ کیو حملہ کیس میں اب تک 113 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیریں مزاری سمیت مزید 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، جن پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، ان میں راجا راشد حفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف شامل تھے۔

9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔