توہین الیکشن کمیشن کیس: بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کرنے پر اڈیالہ جیل حکام سے جواب طلب
توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آج بھی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہ کیا جا سکا، الیکشن کمیشن نے اڈیالہ جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہ کیا جا سکا، عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر کمیشن نے بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک سے حاضری کا حکم دیا تھا، ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ کیا ویڈیو لنک سے حاضری کا بندوبست ہوا؟
الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ ہماری طرف سے انتظامات مکمل ہیں، جیل کی طرف سے ویڈیو لنک ایکٹیو نہیں ہوا، ہمارا عملہ وہاں موجود ہے، جیمرز کی وجہ سے رابطہ نہیں ہو رہا، جیل حکام تعاون نہیں کر رہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر نہیں آنے دیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی کی تصویر اور بیان چلانے ہر غیر اعلانیہ پابندی ہے، اگر ویڈیو لنک سے حاضری نہیں ہوتی تو کمیشن بانی پی ٹی آئی کو یہاں طلب کرے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی تکنیکی مسئلہ ہو سکتا ہے، پیش نہ کرنا دانستہ نہیں لگتا، ملزم کی حاضری کے بغیر شواہد ریکارڈ نہیں ہو سکتے۔
بانی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، کمیشن اب جانے دے، کیس کو ڈراپ کر دیں۔
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے کہا کہ آپ تو کیس لڑ رہے ہیں، ہم کیسے ڈراپ کر دیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ جیل حکام کے عدم تعاون پر بھی توہین کا کیس بنتا ہے، الیکشن کمیشن نے جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
پس منظر
اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔