پاکستان

جناح ہاؤس حملہ کیس: عالیہ حمزہ، طیبہ راجا سمیت 11 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

لاہور کی انسداد دہشتگری عدالت کے جج منظر علی گل نے حکم دیا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 19 دسمبر کو پیش کیا جائے۔
|

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عالیہ حمزہ ملک اور طیبہ راجا سمیت 11 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

انسداد دہشتگری عدالت کے جج منظر علی گل نے جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، ان میں عطا الرحمٰن، ارباز خان، عبد الرزاق، علی اسد، ہاشم مقصود، فرحان بخاری، عاطف منیر، صغیر کمال، عباس علی اور عمران شامل ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 19 دسمبر کو پیش کیا جائے۔

ادھر، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کا مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کے ضامن کے خلاف کاروائی شروع کردی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے عالیہ حمزہ کے ضامن کو 20 دسمبر کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے۔

نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ اگر پیش نہ ہوا تو عدالت ضامن کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عالیہ حمزہ ضمانت کرانے کے بعد پیش نہیں ہو رہیں، ایس ایچ او تھانہ شادمان کو حکم دیا گیا ہے کہ ضامن کو 20 دسمبر کو پیش کرے۔

واضح رہے کہ 30 نومبر کو انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں قصور وار قرار دے دیا تھا جبکہ عدالت نے عمران خان کی ہنگامہ آرائی کے وقت زیر حراست ہونے کی دلیل بے وزن قرار دے دی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پراسکیوشن کے مطابق خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو پی ٹی آئی ورکرز ظاہر کرتے ہوئے اس سازش کو سنا تھا۔

مزید کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے ایک سازش تیار کی کہ گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری کو جام کردے۔

پسِ منظر

گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔