فیکٹ چیک: ڈاکٹر کی پی ٹی آئی کے حامیوں پر تشدد کے خلاف ’چیخنے‘ کی ویڈیو جعلی نکلی
27 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر کئی صارفین نے ایک ڈاکٹر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر کا غصہ ریاستی اداروں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں تشدد کے بعد بجا ہے، تاہم یہ ویڈیو اپریل 2021 کی ہے۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے اس ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد اسے غلط قرار دیا ہے۔
اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے، آئی ویریفائی پاکستان نے ڈاکٹر کی وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ریورس سرچ امیج کیا۔
دعویٰ
ایکس پر 27 نومبر کو ویڈیو شیئر کرنے والے صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے تشدد سے پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج میں مظاہرین کے زخمی ہونے پر ڈاکٹر غصے سے پھٹ پڑا، تاہم یہ ویڈیو اپریل 2021 کی ہے۔
رواں ماہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے حامیوں کو ’فائنل کال‘ جاری کرتے ہوئے ملک بھر میں 24 نومبر کو انتخابی مینڈیٹ کی چوری، 26 ویں آئینی ترمیم اور لوگوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے ’آمرانہ دور‘ کو استحکام ملا ہے۔
اسلام آباد میں مظاہرین داخل ہوئے تو حالات کشیدہ تھے، شر پسند عناصر سے نمٹنے کے لیے فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا، اس دوران 25 نومبر کی شب اسلام آباد کے نواح میں چونگی نمبر 26 پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی، جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینئر رہنمائوں کی سربراہی میں قافلہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہوگیا۔
اگلے روز، 26 نومبر کوفورسز کے اہلکاروں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے مابین اسلام آباد میں آنکھ مچولی اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا، جس کے بعد رات گئے پی ٹی آئی کی قیادت اور مظاہرین ریڈ زون چھوڑ کر ’فرار‘ ہوگئے تھے۔
اس تمام صورت حال کے دوران کم از کم 6 افراد جاں بحق ہوئے، ان میں ایک پولیس اہلکار اور 3 رینجرز کے اہلکار ( جنہیں تیز رفتار گاڑی سے کچلا گیا تھا) بھی شامل ہیں۔
یہ سب شروع کیسے ہوا ؟
27 نومبر کو ٹوئٹر (ایکس) پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا حامی معلوم ہونے والے ایک صارف کی جانب سے ایک ڈاکٹر کی ویڈیو شیئر کی گئی، ویڈیو کا کیپشن تھا کہ ’حکومت کا نہتے کارکنان پر بد ترین ظلم دیکھ کر ایک ڈاکٹر بھی چیخ پڑا‘۔
اس پوسٹ کے کیپشن کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے حامیوں پر تشدد اور کریک ڈائون سے جوڑ دیا گیا، اس پوسٹ نے 2 لاکھ 82 ہزار ویوز سمیٹے، جب کہ اسے 2 ہزار ایک سو بار ری پوسٹ بھی کیا گیا۔
طریقہ کار
ویڈیوز سے اسکرین شاٹس لینے کے بعد ان تصاویر پر ریورس سرچ امیج کی گئی جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ ویڈیو 18 اپریل 2021 کی ہے، جسے ٹی ایل پی کے چینل پر اس ٹائٹل کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا کہ ’مسجد رحمت للعالمین میں علاج کرنے کے دوران اس ڈاکٹر کے خیالات کو سب سنیں‘، اسی دن، اس چینل پر ایک اور ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی جو ٹی ایل پی کے حامیوں پر پولیس کی فائرنگ کے حوالے سے تھی۔
اگر کی ورڈ ’ٹی ایل پی‘ اور ’18 اپریل 2021‘ کو سرچ کیا جائے تو کئی بڑے پلیٹ فارمز کی متعدد ایسی ویڈیوز سامنے آجاتی ہیں، جن میں مذہبی جماعت اور سرکاری اداروں کے اہلکاروں میں تصادم یکھا جاسکتا ہے، اس پرتشدد احتجاج کے کچھ دن بعد ہی ٹی ایل پی پر ’پابندی‘ بھی عائد کردی گئی تھی۔
ٹی ایل پی کی جانب سے یہ احتجاج فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت کے بعد فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے پر عمل درآمد کے لیے کیا جارہا تھا۔
ٹی ایل پی کی جانب سے یہ احتجاج مسجد رحمت للعالمین کے قریب کیا جا رہا تھا، جو لاہور کے یتیم خانہ چوک کے قریب واقع ہے۔
مزید برآں، مذکورہ ویڈیو میں بات کرنے والے ڈاکٹر کو سنا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے حوالے سے نہیں ہے، بلکہ ویڈیو میں موجود ڈاکٹر عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے میں کہنا چاہوں گا یہ ہرگز ’ریاست مدینہ‘ نہیں ہے، عمران خان ! اللہ کا واسطہ ہے، اگلی بار اپنے منہ سے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نہیں لینا۔
#دعویٰ کی جانچ پڑتال کا نتیجہ : گمراہ کن
اس لیے یہ دعویٰ کہ ویڈیو میں موجود ڈاکٹر حکومت کی جانب سے حالیہ احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں پر تشدد کی وجہ سے چیخ اٹھا، غلط ہے،کیونکہ یہ ویڈیو 18 اپریل 2021 کی ہے اور یہ ٹی ایل پی کے احتجاج کے حوالے سے ہے اور اس ویڈیو میں ڈاکٹر اس وقت کی حکومت کے سربراہ عمران خان پر تنقید کررہا ہے۔