پاکستان

بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور مفرور ہیں، محسن نقوی

اسلام آباد کی شاہراہوں کی بحالی اولین ترجیح ہے، انٹرنیٹ سروس آج بحال کردی جائے گی، وفاقی وزیرداخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور فرار ہیں، اسلام آباد کی شاہراہوں کی بحالی اولین ترجیح ہے، انٹرنیٹ سروس آج بحال کردی جائے گی جبکہ جمعرات سے اسکول کھل جائیں گے۔

رات گئے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہاکہ امید ہے کل نیا دن، نئی سوچ کے ساتھ طلوع ہوگا، پی ٹی آئی سے کہتا ہوں اب بس کریں، کب تک ایسا کریں گے، دھونس دھمکی کے ساتھ کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے، ان کا رویہ ایسا نہیں کہ ان کے ساتھ مذاکرات ہوسکیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ایک خاتون لاشیں لینے آئی ہیں، کسی صورت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرت نہیں ہوں گے،پرامن احتجاج کرنے کے لیے آنے والے کو آپ لوگوں نے دیکھ لیا ہے، ان کی کوشش صرف لاشیں حاصل کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اجلاس میں واضح طور پر علاقے کو کلیئر رکھنے اور جانی نقصان نہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ احتجاج کرنے والوں سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا گزشتہ دو دن میں جو مالی اور جانی نقصان ہوا، اس سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے، تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، انہوں نے جو بھی منصوبہ بندی کی اس کی تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم آسلام آباد کے شہریوں کو تنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہماری مجبوری ہے، ان کے ہاتھ میں غلیلیں، ہر طرح کی چیز ہے، موبائل سروس چل رہی ہے، ہمیں شہریوں کا احساس ہے اور جتنی ممکن ہے سہولیات دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیراطلات و نشریات عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ پچھلے دو دنوں کے دوران فرنٹ سے لیڈ کرتے رہے ہیں اور یہ بڑی بہادری کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند سو میٹر کی دوری پر ایک دوست ملک کے سربراہ آئے ہوئے ہیں، ان کی سیکیورٹی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

عطاتارڑ نے کہا کہ احتجاج کے لیے غریبوں کے بچوں کو ڈھال بنایا جاتا ہے، احتجاج کرنے والوں کی طرف سے شیل فائر کیے گئے، غلیلوں کے ساتھ کنچے چلائے جارہے تھے، ریاست بالکل کمزور نہیں ہے، اگر کسی کا خیال ہے تھوڑے سے شیل مار کر اور کارتوس چلا کر کسی کو رہا کرلیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

وزیر اطلاعات نے سوال کیا کہ کس سیاسی پارٹی کے منشور میں افغان شہریوں کو اپنی پارٹی میں ممبر شب دینے کا اختیار ہے؟ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے وہ دہاڑی دار مزدور ہیں جنہیں پیسے دیئے گئے ہیں، احتجاج میں ایک 16 سال کا بچہ افغانستان سے آیا تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ریاست کی رٹ کی بحال ہے، شرپسندوں سے سارے علاقے کو کلیئر کیا گیا ہے، کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کے خلاف تمام کیسز عدالتوں میں ہیں، وہاں رجوع کریں، ریاست کے صبر کو مت آزمائیں، بی بی لاشیں لینے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گولی چلانا سب سے آسان کام ہے، کوئی ہمارے صبر کو نہ آزمائے، ہم ان کو لاشیں نہیں دیں گے، ایک خاتون ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے، کسی کو یہاں چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ احتجاج میں شرپسند عناصر ملوث ہیں جو اسلام آباد میں ہونے والے زیادہ تر جرائم میں ملوث ہیں، ان سب نے اس دھرنے کا سہارا لیا ہو۔

عطا تارڑ نے کہا کہ میں بین الاقوامی میڈیا کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے حکومت پرامن مظاہرین پر ظلم کررہی ہے، یہ سب پرتشدد مظاہرین ہیں جو بیلاروس کے صدر کے دورے کو منسوخ کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشیں نہیں گرائی جائیں گی مگر سختی سے نمٹا جائے گا، مظاہرین دوبارہ آکر دیکھیں بھرپور جواب دیا جائے گا، کسی کو ڈی چوک کا رخ نہیں کرنے دیں گے، احتجاج سے زیر حراست افراد کی ضمانت نہیں ہو گی، افغان شہری پر اضافی دفعات لگا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو غیر قانونی کام کرے گا اس کی گرفتاری ہوگی، کسی کو گرفتار کرنے کے لیے شخصیت نہیں دیکھی جائے گی، ہمیں اس طرف نہ دھکیلا جائے کہ سخت سے سخت اقدامات کریں۔