پاکستان

نام نہاد پرامن احتجاج کے نام پر پولیس اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں، وزیراعظم

کانسٹیبل مبشر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، تمام افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیں گی، محسن نقوی کا اعلان

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر مظاہرین کے ہاتھوں پولیس اہلکار کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد پرامن احتجاج کے نام پر پولیس اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں، 9 مئی کو فسادات برپا کرنے والے پھر پرتشدد کاروائیاں کررہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر مظاہرین کے ہاتھوں پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی مذمت کی ہے، وزیر اعظم نے کانسٹیبل مبشر شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار اور مرحوم کے بلند درجات کے لیے دعا کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ شہید کانسٹیبل کے بچوں کی دنیا شرپسند عناصر کے ہاتھوں اجڑ گئی،کانسٹیبل مبشر ملکی ترقی کے دشمن گروہ کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

وزیراعظم نے ملوث افراد کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دلوانے اور زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ 9 مئی کو فسادات برپا کرنے والے پھر پرتشدد کاروائیاں کررہے ہیں، جب ملک ترقی کرنے لگتا ہے، شرپسند جلاؤ گھیراؤ شروع کردیتے ہیں۔

کانسٹیبل کی نماز جنازہ ادا؛ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، محسن نقوی

دریں اثنا، جاں بحق کانسٹیبل مبشر کی نماز جنازہ راولپنڈی پولیس لائنز میں ادا کر دی گئی، جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، آئی جی پنجاب عثمان انور اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی ہے، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، تمام افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آنسو گیس اور ربر بلٹ سے شرپسندی کا جواب دیا تاکہ نقصان نہ ہو۔

ان کے ہمراہ موجود آئی جی پنجاب نے کہا کہ 22 ہزار کی نفری کے ساتھ اسلام آبادمیں موجود ہیں، پنجاب پولیس نے مسلح اہل کار نہیں تعینات کئے، انہوں نے کہا کہ 119 پنجاب پولیس کے اہل کار زخمی ہوئے۔

قبل ازیں، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے تشدد سے ایک پولیس اہلکارجاں بحق جبکہ 70 زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 5 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی 9 مئی پارٹ ٹو چاہتی ہے، علی امین گنڈا پور غائب ہیں، بشریٰ بی بی ریلی کی قیادت کر رہی ہیں، انہوں نے خطاب بھی کیا ہے،اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو گردن اور ٹانگوں پر گولیاں ماری گئیں، گولیاں مارنے والے یوتھ فورس کے لوگ ہیں جنہیں باہرسے لایا گیا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا تھا کہ سروں کو ٹارگٹ کرنا طالبان کا طریقہ کار ہے،ہمارے بچے اتنے سنگدل نہیں کہ پولیس کوماریں۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو بھی بندوق پکڑا دی جائے تو دیکھتی ہوں یہ کیسے مقابلہ کرتے ہیں، ان کاایجنڈا ہے ریاست گولی چلائے اور انہیں لاشیں ملیں، یہ کل بھی دہشت گرد تھے اور آج بھی دہشت گردہیں، بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا۔