پاکستان

9 مئی کیس: 10 مجرمان کو 6، 6 سال قید کی سزا، 6 روپوش ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

کل 17 ملزمان کے خلاف 10 مئی کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، نامزد ملزمان میں سے ایک بعد از تفتیش بری کر دیا گیا جبکہ 6 روپوش ہیں۔
|

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق پہلے مقدمے میں 10 مجرمان کو مجموعی طور پر 6، 6 سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی، جبکہ 6 روپوش مجرموں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق جن افراد کو سزا سنائی گئی ہے ان میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تین ملزمان عابد محمود، احسن ایاز، شوکت، راولپنڈی کے مطیع اللہ، جبکہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے نعیم اللہ اور ذاکر اللہ شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ 10 افراد میں 4 افغان شہری ہیں، جو پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم تھے، جن میں داؤد خان ولد حاجو خان ، یونس خان ولد خان محمد، احسان اللہ ولد ضیا الحق، لال آغا ولد خان آغا شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کو 6 سال تک قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کل 17 ملزمان کے خلاف 10 مئی کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) 626/24 اسلام آباد کے تھانے آئی-9 میں درج کی گئی تھی، نامزد ملزمان میں سے ایک بعد از تفتیش بری کر دیا گیا اور 6 روپوش ہیں جبکہ 10 کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق روپوش مجرمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں اور گرفتار ہوتے ہی عدالت میں پیشی کا حکم دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ احتجاج کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں شامل مجرمان بشمول ماسٹر مائنڈز اور سہولت کاروں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا، جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔