پاکستان

9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے ایک اور مقدمے میں شاہ محمود قریشی و دیگر پر فرد جرم عائد

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید پر فرد جرم عائد کی۔
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کو جلاؤ گھیراؤ کے ایک اور مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید پر فرد جرم عائد کر دی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کو جیل میں قائم عدالت میں پیش کیا گیا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے برہان معظم ملک جیل ٹرائل میں پیش ہوئے۔

عدالت میں تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے 28 نومبر کو مقدمے کے گواہوں کو طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف لاہور کے تھانہ مغلپورہ میں گاڑیاں جلانے کا مقدمہ درج ہے۔

18 نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں بھی شاہ محمود قریشی اور اعجاز چوہدری سمیت 21 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے سماعت کی تھی، عدالت نے تھانہ ریس کورس میں درج مقدمے میں شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری کے علاوہ عمر سرفراز چیمہ سمیت 21ملزمان پر پر فرد جرم عائد کی تھی۔

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا، جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔