دنیا

نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دو مقدمات ختم کرنے پر غور

محکمہ انصاف کی پالیسی رہی ہے کہ صدارت کے عہدے پر موجود شخص کے خلاف مقدمات نہیں چلائے جا سکتے، رپورٹ

محکمہ انصاف امریکا کے خصوصی قانونی مشیر جیک اسمتھ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف وفاقی عدالتوں میں جاری 2 مقدمات میں کارروائی کو روکنے کے لیے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

وائس آفر امریکا نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ محکمہ انصاف کی پالیسی رہی ہے کہ صدارت کے عہدے پر موجود شخص کے خلاف مقدمات نہیں چلائے جا سکتے، اس لیے جیک اسمتھ مقدمات روکنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جیک اسمتھ نے گزشتہ برس ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی الیکشن کے نتائج کو تبدیل کرنے کی سازش اور خفیہ دستاویزات غیر قانونی طور پر اپنے مارا لاگو اسٹیٹ فارم ہاؤس میں رکھنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد محکمہ انصاف سمجھتا ہے کہ دہائیوں سے رائج قانونی رائے کے مطابق نومنتخب صدر کو اب قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2 مقدمات کو روکنے سے متعلق جس شخص معلومات فراہم کی گئی ہیں، وہ اس پر بات کرنے کا مجاز نہیں، تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے یہ انکشاف کیا۔

جیک اسمتھ اور محکمۂ انصاف ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے سے قبل ان کے خلاف مقدمات کی کارروائی روکنے اور ان کا ممکنہ سامنا کرنے سے گریز کی کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ دنوں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر منتخب ہوئے تو جیک اسمتھ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیں گے۔

جیک اسمتھ نے 2 مقدمات میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے کیپیٹل ہل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران صدارتی انتخاب کے نتائج میں تبدیلی کی کوشش کی تھی۔

اس کے علاوہ ٹرمپ پر فلوریڈا میں مارا لاگو اسٹیٹ میں انتہائی خفیہ دستاویزات رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

خفیہ دستاویزات کا کیس جولائی میں تعطل کا شکار ہو گیا تھا کیوں کہ اس مقدمے کی جج ایلین کینن نے جیک اسمتھ کے تقرر کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدارتی انتخابات میں میدان مار لیا تھا، ری پبلکن امیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے دوسری بار صدر منتخب ہوگئے تھے۔