دنیا

امریکا میں صدارتی انتخابات منگل کو ہی کیوں ہوتے ہیں؟

امریکا میں ہر 4 سال بعد صدارتی الیکشن ہوتے ہیں لیکن انتخابی دن ہمیشہ ایک ہی رکھا جاتا ہے جو نومبر کے مہینے میں آنے والا پہلا منگل ہوتا ہے۔

امریکا میں ہر 4 سال بعد صدارتی الیکشن ہوتے ہیں لیکن انتخابی دن ہمیشہ ایک ہی رکھا جاتا ہے جو نومبر کے مہینے میں آنے والا پہلا منگل ہوتا ہے، ہر بار اسی دن انتخابی میدان سجانے کا تعلق امریکی سیاسی تاریخ اور شہریوں کے روزمرہ کے معمولات سے ہے۔

امریکا میں آج (منگل) کو صدارتی انتخابات ہورہے ہیں جس میں کروڑوں لوگ حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، انتخابی میدان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدور اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کا مقابلہ سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوگا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی آزادی کے بعد 1788 میں ہونے والے پہلے صدارتی الیکشن کے بعد سال 1800 کی ابتدائی دہائیوں تک مختلف ریاستوں میں 34 دن کے اندر اندر الیکشن ہوتے تھے اور اس کے لیے کوئی ایک تاریخ مقرر نہیں تھی۔

تاہم، پالیسی سازوں کو جلد اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ ایک ماہ کے دوران ریاستوں میں مختلف اوقات میں ہونے والے انتخابات کے نتائج سے مسائل سامنے آئیں گے کیوں کہ اس ٹائم فریم کے دوران ابتدائی دنوں میں ہونے والے الیکشن کے نتائج دیگر ریاستوں میں رائے عامہ کو متاثر کریں گے جس کی وجہ سے تمام ریاستوں میں ایک ہی دن صدارتی الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے 1845 میں وسیع تر مشاورت کے بعد قانونی سازی کی گئی جس میں ووٹرز کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے نومبر میں آنے والے پہلے منگل کو انتخابات کا دن مقرر کیا گیا۔

منگل کا دن ہی کیوں؟

امریکا میں انیسویں صدی تک شامل ریاستوں کی زیادہ تر آبادی زراعت سے وابستہ تھی، کاشت کار بدھ کو اپنی اجناس اور پیداوار منڈیوں میں فروخت کرنے جاتے تھے جس کی وجہ سے یہ دن نہیں رکھا گیا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد کیے جائیں یا پھر چھٹی والے دن انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو پاکستان میں اکثر الیکشن والے دن عام تعطیل کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

امریکا میں اتوار کو چھٹی ہوتی ہے اور یہ دن انتخابی عمل کے لیے مناسب تھا لیکن امریکا میں زیادہ تر آبادی اتوار کے روز چرچ جاتی ہے اور پھر بہت سے ووٹرز پولنگ اسٹیشنز سے دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں وقت چاہیے تھا۔

کانگریس نے قانون سازی کے دوران اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک آنے کے لیے طویل مسافت طے کرنے کا بھی مناسب وقت دیا۔

منگل کو انتخابات کروانے کی بنیادی وجہ بھی یہی بنی کیونکہ لوگوں کو اتوار کی رات چرچ میں عبادت سے فارغ ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشن پہنچنے کے لیے بھی مناسب وقت مل گیا اور بدھ کا اہم کاروباری دن بھی متاثر نہیں ہوگا۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اب امریکی شہری انتخابی دن کو تبدیل کرنے پر زور دے رہے ہیں کیوں کہ پیر سے جمعہ تک ورکنگ کلاس کی بڑی آبادی کام کرتی ہے، اس لیے کوئی چھٹی والا دن مقرر کیا جانا چاہیے، اس کے علاوہ امریکا میں اب الیکشن ڈے والے دن عام تعطیل کے مطالبات بھی سامنے آرہے ہیں۔

نومبر ہی کیوں؟

مہینے کا انتخاب کرتے ہوئے بھی کاشت کاروں کی مصروفیات مدِ نظر رکھی گئیں، نومبر تک فصلوں کی کٹائی کا کام مکمل ہو جاتا ہے اور سردی میں بھی زیادہ شدت نہیں ہوتی۔

آج امریکا میں زراعت سے وابستہ خاندان آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں جس کی وجہ سے امریکی شہریوں کی بڑی تعداد کی جانب سے الیکشن ڈے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

تاہم، 2024 میں ہونے والے صدارتی الیکشن تک نومبر کے پہلے ’منگل‘ کو الیکشن کروانے کی روایت برقرار ہے تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مستقبل میں اس حوالے سے کسی قسم کی قانون سازی کرکے اس روایت کو ختم کردیا جائے۔