غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 23 فلسطینی شہید، 53 ممالک کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کام مطالبہ
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں بے گھر فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ تیز کردیا، صہیونی فضائیہ کے تازہ حملوں میں کم ازکم 23 فلسطینی شہید ہوگئے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی طبی حکام کا کہنا ہےکہ نصف سے زائد اموات شمالی غزہ میں ہوئی ہیں جہاں صہیونی فوج نے حماس کو دوبارہ یکجا ہونے سے روکنے کے لیے ایک ماہ سے سخت ناکا بندی کررکھی ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے نئے فضائی و زمینی حملے اور جبری انخلا نسل کشی ہے جس کا مقصد شمالی غزہ کے 2 قصبوں کو خالی کرکے وہاں بفر زون قائم کرنا ہے جبکہ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کارروائی حماس کے خلاف کی جارہی ہے جو وہاں سے حملوں میں مصروف ہے۔
طبی عملے کے مطابق 13 فلسطینی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ اور جبالیہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے جبکہ باقی افراد غزہ سٹی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں شہید ہوئے۔
شہید فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار 341 تک جاپہنچی
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار 341 تک جاپہنچی ہے جبکہ ایک لاکھ 2 ہزار 105 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل کے رچل کمنگز کا کہنا ہے کہ دنیا جوکچھ دیکھ رہی تھی وہ ایک قیامت تھی جو شمالی غزہ میں سامنے آرہی ہے جبکہ اسرائیل مسلسل جبری انخلا کے احکامات جاری کررہا ہے اور حرکت کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ لوگوں کو مسلسل زمینی اور فضائی حملوں کا سامنا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ خوراک اور پانی کافی نہیں ہے، خوراک اور پانی لے جانے والے قافلوں کے شمال میں داخلے پر پابندی ہے، یہ تباہ کن صورتحال ہے۔
51 یرغمالی تاحال حیات ہیں، اسرائیلی انٹیلی جنس
ادھر قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ہیوم نے اسرائیلی انٹیلی جنس کے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال 101 اسرائیلیوں میں سے 51 تاحال زندہ ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا جس میں سے تقریباً نصف کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ باقی ماندہ تاحال قید میں ہیں جن میں سے کچھ کی ہلاکت تصدیق شدہ ہے یا ان کے مارے جانے کا خدشہ ہے، حماس متعدد مرتبہ اعلان کرچکی ہے کہ کچھ یرغمالی اسرائیلی حملوں میں مارے جاچکے ہیں۔
53 ممالک کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کیلیے سلامتی کونسل کو خط
دریں اثنا انادولو کے مطابق ترکیہ کے وزیر خارجہ ہکان فدان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ سمیت 53 ممالک نے خط ارسال کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کو اسلحے اور گولہ بارود کی فراہمی روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
یکم نومبر کو اقوام متحدہ کو ارسال کیے گئے خط پر52 ممالک اور 2 بین الاقوامی تنظیموں کے دستخط ہیں، جس میں اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترکیہ کے وزیرخارجہ ہکان فدان نے جبوتی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ’ہمیں ہر موقع پر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت نسل کشی میں ملوث ہونے کے مترادف ہے‘۔