پاکستان

اسلام آباد: اسرائیل مخالف احتجاج میں طلبہ، پولیس میں جھڑپ، سابق سینیٹر سمیت متعدد افراد گرفتار

پولیس نے 55 کارکنان کو آبپارہ، کوہسار، مارگلہ کے تھانوں میں منتقل کیا، 5 خواتین کو رہا کر دیا گیا، جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کے خلاف مقدمہ درج کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی جبکہ کیپیٹل پولیس نے جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 55 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے خلاف ’سیو غزہ‘ احتجاج اسلام آباد کے آبپارہ چوک میں کیا گیا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف جانے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو گرفتار کرلیا، اس دوران پولیس نے آبپارہ چوک کو کلیئر کروا کر ٹریفک کے لیے کھول دیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے مجموعی طور پر 55 کارکنان کو گرفتار کیا جنہیں آبپارہ کوہسار اور مارگلہ میں منتقل کیا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ گرفتار کارکنان میں 5 خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے، گرفتار کارکنان اور سینیٹر مشتاق پر مقدمہ درج کیے جانے کا امکان ہے۔

امت مسلمہ کو متحد ہو کر آگے بڑھ کر ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، نائب امیر جماعت اسلامی

اس کے علاوہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی نے فیصل مسجد اسلام آباد کے باہر مظاہرہ کیا، مظاہرے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں نعرے بازی کی، مارچ کی قیادت نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم نے کی۔

نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، ظلم و جارحیت کرکے بچوں اور خواتین کو شہید کر رہا ہے۔

انھوں نے فلسطین اور غزہ کے عوام کی جرات اور استقامت کو سلام پیش کیا، ان کا کہنا تھا اسرائیل قتل عام کر رہا ہے اور آبادیوں پر بم برسا رہا ہے، امت مسلمہ کو متحد ہو کر آگے بڑھنا اور اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی دہشت گردی میں 42 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ 99 ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، گو کہ اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں کیوں کہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں ہزاروں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔