پاکستان

ڈاکٹر شاہنواز کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کا انکشاف

ڈاکٹر کنبھر کی لاش کو میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں نکالا گیا تھا اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ٹوٹی ہوئی ہڈیوں سمیت جسم پر متعدد زخموں کا انکشاف ہوا ہے۔

توہین مذہب کے مقدمے میں گرفتار اور میرپورخاص میں ہونے والے مقابلے میں مارے جانے والے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کی لاش پر وحشیانہ تشدد کے نشانات ملے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ 16 اکتوبر کو ڈاکٹر کنبھر کی لاش کو میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں نکالا گیا تھا اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ٹوٹی ہوئی ہڈیوں سمیت جسم پر متعدد زخموں کا انکشاف ہوا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسپیشل میڈیکل بورڈ کے اراکین کی متفقہ رائے ہے کہ مرنے والے کے سینے پر آتشیں ہتھیار کے زخم تھے جو عام حالات میں موت کا سبب بننے کے لیے کافی ہیں۔

ڈاکٹر وسیم خان، ڈاکٹر طاہر قریشی، پروفیسر ڈاکٹر واحد نہیون، ڈاکٹر عبدالصمد میمن اور پیتھالوجسٹ ڈاکٹر راحیل خان کی جانب سے دستخط شدہ رپورٹ میں کہا گیا کہ متوفی ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی نچلی چار پسلیوں میں فریکچر دراصل ان کے سینے کے پچھلے حصے پر طاقت کے برملا استعمال کا عندیا دیتا ہے۔

یہ نتائج جسمانی معائنے اور ایکسرے کے نتائج پر اخذ کیے گئے جس میں انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر شاہنواز کی چار پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

ڈاکٹر کنبھر کے اہل خانہ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میرپورخاص میں پہلا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ہسپتال پر تشدد کے شواہد کو چھپانے کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں سے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 201 کے تحت ثبوت چھپانے کے الزام میں پوچھ گچھ کی جائے۔

شکایت گزار ابراہیم کنبھر نے کہا کہ ان پر کس نے شواہد پر پردہ ڈالنے کے لیے دباؤ ڈالا؟ سچ سامنے آنا چاہیے،، اب پہلی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا جس میں موت کی وجہ گولی بتائی گئی تھی، ہو سکتا ہے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بناکر مارا گیا ہو۔

لواحقین نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو قتل کرنے سے قبل ایک ممتاز مذہبی شخصیت کی رہائش گاہ پر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں ثبوت مٹانے کے لیے ان کی لاش کو آگ لگا دی گئی۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے ٹھاکر نذیر نے کہا کہ تشدد کے الزامات کا پتا لگانے کے لیے قبر کشائی کر کے لاش نکالی گئی۔