دنیا

اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل کے آخری لمحات کی وڈیو جاری کردی

چھوٹے ڈرون کیمرے سے بنائی گئی وڈیو میں مبینہ طور پر حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شدید زخمی حالت میں ایک تباہ شدہ عمارت میں موجود صوفے پر بیٹھا دیکھا جاسکتا ہے۔

قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل کے آخری لمحات کی وڈیو جاری کردی، صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ وڈیو میں دکھائی گئی تباہ حال عمارت میں موجود صوفے پر بیٹھی شخصیت یحییٰ سنوار ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس نے تاحال یحییٰ سنوار کی شہادت کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم مزاحمتی تنظیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی حکام کی جاری کردہ وڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چھوٹا اسرائیلی ڈرون جیسے ہی عمارت میں داخل ہوا اور صوفے پر بیٹھے یحییٰ سنوار کے قریب گیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی اس پر پھینکی۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے سے پوری شدت سے یحییٰ سنوار کی تلاش میں سرگرداں صہیونی فوجی بدھ کو جھڑپ میں ان کی شہادت کے بعد ابتدائی طور پر اس بات سے لاعلم تھے کہ وہ اپنے نمبر ایک دشمن پر قابو پاچکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے جمعرات کو بتایاکہ خفیہ ادارے حماس کے سربراہ کی ممکنہ نقل و حرکت والے علاقے کا مرحلہ وار گھیراؤ کرر ہے تھے۔

اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ دانتوں کے ریکارڈ، ڈی این اے ٹیسٹ اور فنگر پرنٹس کی مدد سے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق ہوگئی ہے۔

تاہم رواں سال 13 جولائی کو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والے ملٹری کمانڈر محمد دائف سمیت اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار اور شہید ہونے والے حماس کے دیگر رہنماؤں کے برخلاف یحییٰ سنوار کی شہادت کا سبب بننے والے آپریشن کے لیے ٹارگٹڈ حملے یا ایلیٹ کمانڈوز کے آپریشن کی کوئی پیشگی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کو جنوبی غزہ کے علاقے تل السلطان میں اسرائیل فوج کی بسلاچ بریگیڈ کا پیادہ دستہ حماس کے سینئر ارکان کی موجودگی کی اطلاع پر علاقے کی تلاشی میں مصروف تھا کہ اس دوران اسرائیلی اہلکاروں نے 3 مشتبہ جنگجوؤں کو عمارتوں کے درمیان نقل و حرکت کرتے دیکھا اور ان پر فائرنگ شروع کردی جس کے بعد مسلح جھڑپ شروع ہوگئی جس کے بعد یحییٰ سنوار ایک تباہ شدہ عمارت میں داخل ہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق صہیونی فوج نے مذکورہ عمارت کو ٹینک کے گولوں اور میزائلوں سے بھی نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج نے منی ڈرون سے بنائی گئی ایک وڈیو فوٹیج جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس میں نظر آنے والی شخصیت یحییٰ سنوار ہیں۔

وڈیو میں مبینہ طور پر موجود یحییٰ سنوار ایک صوفے پر بیٹھے ہیں اور ان کا دایاں ہاتھ شدید زخمی ہے اور انہوں نے اپنے چہرے کو رومال سے ڈھانپ رکھا ہے، وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس سربراہ نے اپنی شہادت سے قبل آخری مزاحمت کے طور پر چھڑی مار کر اسرائیلی ڈرون کو گرانے کی کوشش بھی کی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل کا کہنا ہےکہ اس وقت تک یحییٰ سنوار کو محض ایک جنگجو تصور کیا جارہا تھا تاہم جب اہلکار عمارت میں داخل ہوئے تو انہیں حماس سربراہ ملے جن کے پاس ایک ہتھیار، ایک حفاظتی جیکٹ اور 40 ہزار شیکلز ( 10 ہزار 731 ڈالر) ملے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی حکام گزشتہ ایک سال اور حالیہ ہفتوں میں اس علاقے میں درجنوں حملے کرچکے ہیں، جس کے نتیجے میں یحییٰ سنوار کی نقل و حرکت محدود ہوگئی تھی یہاں تک کہ اسرائیلی فورسز انہیں شہید کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔‘

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے گئے تباہ کن حملے کے مرکزی منصوبہ ساز تصور کیے جانے والے یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ٹیلی فون سمیت دیگر مواصلاتی آلات کا استعمال ترک کردیا تھا جس کی مدد سے اسرائیل کی طاقتور انٹیلی جنس ان کا سراغ لگا سکتی تھی۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہےکہ ان کا خیال تھا کہ حماس سربراہ پچھلی دو دہائیوں میں حماس کی جانب سے غزہ میں زیر زمین کھودے گئے سرنگوں کے وسیع نظام میں چھپے ہوئے ہوں گے تاہم صہیونی ریاست کے پے در پے حملوں کے نتیجے میں سرنگیں بھی ان کے لیے محفوظ نہیں رہی تھیں۔

اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ یحییٰ سنوار اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہوں گے تاہم بدھ کو ہونے والی فیصلہ کن جھڑپ میں حماس سربراہ کے ساتھ کوئی یرغمالی موجود نہیں تھا۔

واضح رہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی ایران میں کیے گئے مبینہ اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد یحییٰ سنوار کو 6 اگست 2024 کو حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی بم حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

اسمٰعیل ہنیہ کو نومنتخب ایرانی صدر کو تقریب حلف برداری کے لیے تہران مدعو کیا گیا تھا جہاں ایک عمارت میں اسرائیل کی جانب سے نصب کیے گئے بم کے ذریعے اسمٰعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔