دنیا

اسرائیلی فوج وسیع زمینی حملے کرنے کیلئے لبنان میں داخل ہوگئی

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے ظالمانہ حملوں میں کم از کم 95 افراد شہید اور 172 زخمی ہوئے ہیں، لبنان

2 ہفتوں کے تباہ کن فضائی بمباری کے بعد اسرائیلی فوج لبنان میں داخل ہو گئی ہے اور وسیع پیمانے پر زمینی حملے شروع کر دیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ پیر کی رات سے لبنان کے خلاف حملے شروع کر دیے ہیں، جس میں 98ویں ایلیٹ ڈویژن سے کمانڈوز اور پیراملٹری فوج شامل ہیں، جنہیں 2 ہفتے قبل غزہ سے شمالی محاذ سے تعینات کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے محدود زمینی حملے شروع کیے جارہے ہیں اور اسرائیلی فوجیوں کو ایئر فورس کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔

لبنان میں وزارت صحت نے بتایا کہ جنوبی علاقے مشرقی بیکا وادی اور بیروت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے ظالمانہ حملوں میں کم از کم 95 افراد شہید اور 172 زخمی ہوئے ہیں۔

ایک لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی یونٹس رات گئے لبنان میں جاسوسی کی بنیاد پر حملے کرنے کے لیے داخل ہوئے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ لبنانی فوجی بھی سرحد کے ساتھ واقع پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے، لبنانی فوج کے ترجمان نے اس نقل و حرکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

لبنان کی فوج تاریخی طور پر اسرائیل کے ساتھ بڑے تنازعات کے موقع پر پیچھے رہی ہے اور گزشتہ سال میں اسرائیلی فوج پر ایک گولی بھی نہیں چلائی۔

لبنان کے سرحدی قصبے ایتا الشعب کے مقامی باشندوں نے بتایا کہ انہیں شدید گولہ باری اور ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی آوازیں سنائی دی ہیں۔

لبنان کے سرحدی قصبے رمیش میں بار بار شعلے دیکھے گئے، جس سے رات میں آسمان روشن ہو گیا۔

حزب اللہ نے بتایا کہ اس نے میٹولا میں سرحد پار سے اسرائیلی فوجیوں کو دو بار آرٹلری اور راکٹ کے فائر سے نشانہ بنایا، تاہم اسرائیل کی جانب سے لبنان میں زمینی کارروائیوں کے آغاز کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے امریکا کو بتایا ہے کہ وہ لبنان میں اسرائیلی سرحد کے قریب حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے محدود زمینی حملے شروع کر رہا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن بعض اوقات سفارت کاری فوجی دباؤ کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ فوجی دباؤ غلط حساب اور غیر ارادی نتائج کا باعث بھی بن سکتا ہے۔