حزب اللہ کے سربراہ کو نشانہ بنانے کیلئے اسرائیل کا بیروت میں حملہ، متعدد عمارتیں زمین بوس
اسرائیل نے بیروت کے قریب حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کے لیے تنظیم کے مرکزی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا جہاں ہزاروں ٹن وزنی بموں سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں تاہم حملے میں حسن نصراللہ محفوظ رہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لبنان کا دارالحکومت بیروت دھماکوں سے لرز اٹھا جہاں اسرائیلی فوج نے بیروت کے مضافاتی علاقوں میں واقع حزب اللہ کے مرکزی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔
حملے میں 10 عمارتیں مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 76 زخمی ہو گئے جبکہ شہدا کی تعداد میں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حملے میں دو ہزار ٹن بارود اور جدید بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے جس کا ہدف حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ تھے تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حملے سے چند منٹ قبل امریکا کو اطلاع کردی گئی تھی تاہم پینٹاگون نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں کچھ نہیں پتا تھا اور ان کا حملے میں کوئی ہاتھ نہیں۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے لبنان میں بمباری کے ہدف کے بارے میں پوچھے جانے کے سوال پر کہا کہ حملے میں جس جگہ کو نشانہ بنایا گیا وہاں چند برے لوگوں کی میٹنگ تھی جو اسرائیل کے خلاف ایک اور حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سینئر اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو امید ہے کہ لبنان میں زمینی حملے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی لیکن اس کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
لبنان پر اسرائیلی جارحیت میں شہید افراد کی تعداد 700 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے ریزرو فوجیوں پر مشتمل دو بریگیڈز لبنانی سرحد پر پہنچادی ہیں اور اس کے علاوہ ٹینکوں سمیت فوجی سازو سامان بھی سرحد پر پہنچا دیا گیا ہے۔