دنیا

امریکی قانون سازوں نے ٹرمپ کے قتل کی کوشش سیکرٹ سروس کی ناکامی قرار دے دی

فائرنگ کے چند روز بعد قائم پینل نے وفاقی ایجنٹس اور مقامی پولیس کے ساتھ 2 درجن ملاقاتیں کیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پنسلوانیا میں قتل کی کوشش کی تحقیقات کرنے والے قانون سازوں نے اسے سیکرٹ سروس کی ناکامی قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق قانون سازوں نے گزشتہ روز کیس کی پہلی سماعت کی، جس میں مسلح شخص کی ریپبلکن صدارتی امیدوار پر فائرنگ کے واقعے میں سیکرٹ سروس کی ناقص سیکیورٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

سیکرٹ سروس نے 13 جولائی کو بٹلر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے حملے کا الزام مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد کیا تھا، جس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا اور گولی بظاہر سابق امریکی صدر کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی تھی۔

تاہم اس واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ایوان نمائندگان کی ٹاسک فورس کے ارکان نے سنا ہے کہ امریکی سیاسی رہنماؤں کی حفاظت کرنے والی ایجنسی نے قریبی عمارت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس پر تھامس مائیکل کروکس نے حملہ کیا تھا۔

متعدد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے گواہوں نے ٹرمپ کے اسٹیج پر آنے سے چند گھنٹوں پہلے ہی افراتفری کی صورتحال کو بیان کیا، جس میں پیغام رسانی اور ہدایات کا انچارج کوئی مرکزی کمانڈ پوسٹ نہیں تھا۔

ری پبلکن پارٹی کے شریک چیئرمین مائیک کیلی کا کہنا ہے کہ ریلی سے قبل صرف یہ غلطی نہیں تھی، جس نے کروکس کو ہمارے ملک کے سیکیورٹی پیشہ ور افراد کے سب سے ایلیٹ گروپ کو پیچھے چھوڑنے کی اجازت دی بلکہ متعدد سیکیورٹی محاذ پر ناکامیاں ہوئیں۔

ان کے ڈیموکریٹک ہم منصب جیسن کرو نے مقامی پولیس کی تعریف کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس میں ملوث تمام ایجنسیوں کے درمیان رابطے منقطع اور غیر واضح تھے، یہ پینل فائرنگ کے چند روز بعد قائم کیا گیا تھا ،جس نے مقامی پولیس کے ساتھ نہ صرف 2 درجن انٹرویو کیے بلکہ وفاقی ایجنٹس سے ملاقات کی اور سیکرٹ سروس سے 2800 سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات حاصل کیں۔