دنیا

اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی ہائی ٹیک بم، آلات کے استعمال کی طویل تاریخ

1972 میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے ترجمان بسام ابو شریف بیروت میں ایک کتاب میں نصب بم دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔

لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجرز کے دھماکے سے پھٹنے سے 9 افراد شہید جبکہ ایرانی سفیر، حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

اس کارروائی کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا جارہا ہے، لبنان کے سینئر سیکیورٹی ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے پیجرز میں دھماکا خیز مواد نصب کیا۔

اسرائیل کی جاسوسی ایجنسیوں کی ہائی ٹیک بموں اور آلات کا استعمال کرتے ہوئے قتل اور خفیہ سرگرمیوں سے منسلک رہنے کی ایک طویل تاریخ ہے، ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

1972: بسام ابو شریف

1972 میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے ترجمان بسام ابو شریف بیروت میں ایک کتاب میں نصب بم دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔

اس حادثے میں وہ بچ گئے تھے لیکن ان کی کئی انگلیاں، ایک کان اور ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔

1996: یحییٰ عیاش

حماس کے چیف بم میکر 1996 میں غزہ میں ٹیلی فون میں نصب بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے تھے، یہ دھماکا ریموٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔

یحییٰ عیاش کے تابوت کو 6 جنوری کو نماز جنازہ کے لیے فلسطین کی مسجد میں لایا گیا، دی انجینئر کے نام سے مشہور یحییٰ عیاش خودکش بم دھماکوں میں درجنوں اسرائیلیوں کی ہلاکت کے ذمہ دار تھے اور اسرائیل کی مطلوب ترین فہرست میں سرفہرست تھے، ان کے جنازے میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف انتقام کا عزم کیا تھا۔

انہوں نے دی انجینئر کا لقب حاصل کیا اور بظاہر اسرائیل فلسطین تنازع میں استعمال ہونے والے خودکش بم تیار کرنے میں مدد کی۔

2000: سمیع ملابی

رام اللہ کے باہر قلندیا پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے فتح کے کارکن سمیع ملابی اپنے سر کے قریب رکھے موبائل فون کے پھٹنے کے باعث جاں بحق ہوگئے تھے۔

2007: اسٹکش نیٹ (Stuxnet)

یہ ایک طاقتور کمپیوٹر وارم تھا جسے امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس نے ڈیزائن کیا، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے ایرانی جوہری پروگرام کے ایک اہم حصے کو غیر فعال کر دیا تھا۔

اسٹکش نیٹ ان سینٹری فیوجز کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جو ایران اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کے حصے کے طور پر یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کرتا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ وارم اسرائیل کے لیے کام کرنے والے ایک ایرانی ڈبل ایجنٹ نے تھمب ڈرائیو کے ذریعے اس سہولت تک پہنچایا تھا۔

2020: محسن فخرزادہ

ایران میں ایک ایرانی جوہری سائنسدان کو کار پر نصب ریموٹ کنٹرول مشین گن کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔

محسن فخر زادہ ایک بلٹ پروف گاڑی میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تین گاڑیوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے جب ان کی گاڑی پر گولیاں برسائی گئیں۔

مبینہ طور پر گاڑی سے نکلنے کے بعد، ریموٹ کنٹرول مشین گن سے لیس ایک نسان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گئے۔