دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے کاملا ہیرس، جوبائیڈن کے بیانات کو خود پر حملہ ہونے کی وجہ قرار دے دیا

مشتبہ شخص کی شناخت پولیس نے 58 سالہ ریان ویسلے راؤتھ کے نام سے کی ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ کے گولف کورس کے کنارے رائفل کے ساتھ چھپے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی حریف کاملا ہیرس اور امریکی صدر جو بائیڈن پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کی ’بیان بازی‘ جس میں انہیں جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا اس کی وجہ سے ان پر دوسری مرتبہ قاتلانہ حملہ کی کوشش کی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملہ کے سیاسی رنگ اختیار کرنے کے بعد سات ہفتوں بعد ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل تناؤ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور کاملا ہیرس نے مبینہ طور پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔

مشتبہ شخص کی شناخت پولیس نے 58 سالہ ریان ویسلے راؤتھ کے نام سے کی ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ کے گولف کورس کے کنارے رائفل کے ساتھ چھپے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

ریان ویسلے راؤتھ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان پر غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام عائد کیا گیا، امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تفتیش کررہے ہیں جسے بظاہر ایک قاتلانہ حملہ کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 2 ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں ایک ریلی کے دوران حملہ کیا گیا تھا۔

اتوار کے حملہ میں محفوظ رہنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے ’فاکس نیوز ڈیجیٹل‘ کو بتایا کہ جو بائیڈن اور کاملا ہیرس کے بیانات ان پر حملہ کا باعث بن رہے ہیں۔

78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان بیانات کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ وہ ’جمہوریت کے لیے خطرہ‘ ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور کاملا ہیریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 میں صدارتی الیکشن میں شکست تسلیم کرنے سے انکار کرنے اور 2021 میں کانگریس پر حملہ کرنے والے اپنے حامیوں کے ہجوم کو سیاسی منحرف ہونے کی وجہ سے ایک خطرہ قرار دیا تھا۔

دریں اثنا، امریکی میڈیا کے مطابق حملہ آور یوکرین کا حامی تھا، اس واقعہ کے بعد ان کے یوکرین کی حمایت کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس میں 2022 میں ان کی کیف میں ’نیوز ویک رومانیہ‘ سے بات کرتے ہوئے فوٹیج بھی شامل ہے، اس ویڈیو میں انہوں نے یوکرین میں مرنے والے رضاکاروں کی نمائندگی کرنے والے ممالک کے جھنڈوں کے ساتھ ایک خیمہ لگایا تھا۔

اس فوٹیج میں انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مقصد غیر ملکی جنگجوؤں کو بھرتی کرنے میں مدد کرنا تھا، اگر حکومتیں اپنی فوج نہیں بھیجیں گی تو پھر ہمیں، عام شہریوں کو مشعل اٹھانی ہوگی۔

نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس نے 2023 میں ریان ویسلی راؤتھ کا انٹرویو بھی کیا تھا، جب انہوں نے کہا تھا کہ وہ طالبان سے فرار ہونے والے افغان فوجیوں کو یوکرین میں بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

تاہم یوکرینی حکام نے اس معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

قبل ازیں، کریملین کے ترجمان نے مبینہ حملہ کو واشنگٹن کی یوکرین کی حمایت سے منسلک کیا تھا، قاتلانہ حملہ کے حوالے سے روسی ایوان صدر کے ترجمان ڈمٹری پیسکو سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمیں نہیں سوچنا بلکہ یہ امریکی انٹیلی جنس سروسز کا کام ہے اور کسی بھی صورت میں اگ سے کھیلنے کے نتائج ہوتے ہیں۔‘