حماس نے دوران حراست تشدد کیا نہ بال کاٹے، اسرائیلی خاتون
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران فلسطینی مزاحمتی گروپ کی جانب اغوا کیے جانے والی 26 سالہ نووا ارگامانی نے غزہ میں دوران حراست حماس کی جانب سے تشدد کیے جانے اور بال کاٹنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ترک خبر ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق سابق اسرائیلی یرغمالی خاتون نووا ارگامانی اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے ان خبروں کی تردید کی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حماس نے حراست کے دوران یرغمالی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اس کے بال بھی کاٹے تھے۔
انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں 26 سالہ نووا ارگامانی نے لکھا ’گزشتہ 24 گھنٹوں سے میڈیا میں میرے متعلق جو کچھ چل رہا ہے میں اسے نظر انداز نہیں کرسکتی کیوں کہ کچھ چیزیں سیاق وسباق سے ہٹ کر ہیں‘۔
سابق اسرائیلی یرغمالی خاتون نے کہا ’حماس نے دوران حراست میں مارا نہیں اور نہ ہی میرے بال کاٹے بلکہ دوران حراست میں غزہ کی ایک عمارت میں تھی جب اسرائیل نے وہاں فضائی بمباری کی‘۔
انہوں نے کہا میرے الفاظ کچھ یوں تھے ’اس ہفتے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد میرے پورے سر پر زخم تھے اور میرے پورے جسم کو نشانہ بنایا گیا‘۔
نووا ارگامانی نے مزید کہا کہ میں اس بات پر زور دیتی ہوں کہ حماس نے مجھے نہیں مارا لیکن عمارت کا ملبہ گرنے سے میرے پورے جسم پر چوٹیں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے متاثرین میں شامل ہونے کے ناطے میں خود کو دوبارہ میڈیا کے ذریعے شکار نہیں بننے دوں گی۔
نووا ارگامانی کی سوشل میڈیا پوسٹ جمعرات کو ٹوکیو میں جاپانی سفارت کاروں کے سامنے دیے گئے ایک بیان کے حوالے سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے میرے بیان کی غلط تشریح کی اور یہ دعویٰ کیا کہ غزہ میں دوران حراست مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور میرے بال کاٹے گئے۔
یاد رہے کہ 8 جون 2024 کو اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر ایک خصوصی آپریشن میں 4 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
اسرائیلی فورسز نے آپریشن کے دوران 26 سالہ نووا ارگامانی، 22 سالہ الموگ میئر جان، 27 سالہ آندرے کوزلوف اور 41 سالہ شلومی زیو کو بازیاب کرایا تھا، جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد نووا میوزک فیسٹیول سے اغوا کیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق حماس کے سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ اس آپریشن کے نتیجے میں النصیرات پناہ گزین کیمپ اور اس کے آس پاس اسرائیلی حملوں میں کم از کم 210 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کین کے مطابق اس وقت غزہ میں 109 اسرائیلی یرغمال ہیں، جن میں سے 36 کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ وہ زندہ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر ناختم ہونے والی فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اسرائیلی حملے گزشتہ 10 ماہ سے جاری ہیں۔
اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے، جس نے جنوبی شہر رفح میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کا حکم دیا تھا تاہم اسرائیل نے عالمی عدالت کا حکم مسترد کردیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 42 ہزار 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جب کہ ان حملوں میں 93 یہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔