دنیا

اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ سبکدوش، 7 اکتوبر حملوں پر معافی کے طلبگار

میجر جنرل اہارون ہیلیوا نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملے کو اپنے لیے سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے عہدے سے سبکدوش ہونے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی ملیٹری انٹیلجنس کے سربراہ میجر جنرل اہارون ہیلیوا اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملوں کے دفاع میں ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ان کے اختتامی تقریب کے ویڈیو بیان میں اہارون ہیلیوا کو عوام سے معافی مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں وہ اپنے عہدے اور حلف کی پاسداری نہ کرنے پر اسرائیلی عوام سے معافی مانگتے ہیں۔

خیال رہے کہ اہارون ہیلیوا اعلٰی حکام میں سے پہلے افسر ہیں جنہوں نے عوام سے معافی مانگتے ہوئے اپنی ناکامی تسلیم کی ہے۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اہارون ہیلیوا کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو جب غزہ پر حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیلی آبادیوں، فوجی اڈوں اور ایک پارٹی پر حملہ کیا گیا تو وہ میرے لیے ایک سیاہ دن تھا اور میں اس حملے میں روکنے میں ناکامی کا بوجھ دن رات محسوس کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری یہ معافی آپ کے پیاروں کو واپس نہیں لاسکتی لیکن میں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ میں اپنے اور پوری انٹیلی جنس ونگ کی طرف سے آپ سب سے معافی مانگتا ہوں۔

قبل ازیں اہارون ہیلیوا سے اپریل میں غزہ جنگ کا باعث بننے والے 7 اکتوبر کے حملے کے دفاع میں ناکامی پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے 1948 میں قیام کے بعد اسرائیل پر ہونے والے سب سے مہلک حملے پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن ہایو کی جانب سے اپنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی ناکامی پر باضابطہ طور پر کوئی معافی نہیں مانگی گئی۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1199 لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری شامل تھے۔

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری اور وحشیانہ کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک 40 ہزار 223 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں 27 اکتوبر کو زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک اس کے 333 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔