اقوام متحدہ کا امدادی کارکنوں کے خلاف تشدد پر اظہار تشویش
اقوام متحدہ نے انسانی ہمدردی کے کارکنان کے خلاف عام ہونے والے تشدد کی سطح ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 2023 میں دنیا بھر میں ریکارڈ 280 افراد کی موت ہوئی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی افواج کے حملے اس سال اموات کی تعداد میں مزید اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے قائم مقام ڈائریکٹر جوائس مسویا نے انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ’امدادی کارکنوں کے خلاف تشدد کو معمول بنانا اور جوابدہی کا نہ ہونا ناقابل قبول، غیر اخلاقی اور تمام جگہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے پہلے تین ماہ کے دوران 163 امدادی کارکن ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر فضائی حملوں میں مارے گئے۔
اگرچہ 2023 میں ہلاکتوں کی تعداد انتہائی زیادہ رہی لیکن او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ 2024 میں اس سے زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے، ایڈ ورکر سیکیورٹی ڈیٹا بیس کے مطابق 9 اگست تک دنیا بھر میں 176 امدادی کارکنوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
دوسری طرف، فلسطینی تنظیم ہلال احمر کا کہنا ہے رضاکار ڈاکٹر کو 230 دن سے جبری طور پر لاپتا کیا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے اسرائیل سے فوری طور پر اپنے رضاکار ڈاکٹر سلیمان ابو شریعہ اور اس کے تین ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہلال احمر نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا ہے کہ ’ہمارے ساتھی کو جبری طور پر 230 دن سے لاپتا کیا گیا ہے، انہیں اسرائیلی غاصب فورس نے شمالی غزہ میں جبالیا کے حلال احمر (ای ایم ایس) مرکز پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔‘
ہلال احمر نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ’ آج کے دن تک ان کی قسمت کا فیصلہ نہیں ہوسکا’ ، جبکہ رہا کیے گئے ساتھیوں کی جانب سے ان پر نارواں سلوک اور تشدد کا ذکر کیا ہے۔