دنیا

اہم صدارتی انتخابات میں چند ہفتے باقی، پاکستانی امریکی اب بھی بے یقینی کا شکار

پاکستانی امریکی عام طور پر ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں، کچھ شہری یہ بھی سوچتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو جیل سے نکالنے میں مدد کر سکتے ہیں،ڈاکٹر یاسر شاد

نیویارک شہر سے تقریباً 400 میل دور مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے ولیم ولز میں پاکستان کے یوم آزادی کی پریڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے متعدد مقررین نے زور دیا ہے کہ عوام ووٹ دیں اور اپنی آواز سنائیں، چاہے آپ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کریں یا کاملا ہیرس کی، الیکشن میں حصہ لینا بہت ضروری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 6 ہزار رہائشیوں کے اس گاؤں میں منعقد ہونے والے دن بھر کے پروگرام میں تقریباً 200 حاضرین کے سامنے یہ پیغام سنا گیا۔

واشنگٹن جیسے بڑے شہروں میں ڈیموکریٹس کا غلبہ ہے، دیہی علاقوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اثر و رسوخ واضح ہے، بل بورڈز، سڑک کنارے لگے بینرز اور پوسٹرز سابق صدر کی اور ان کے قدامت پسند نظریے سے وابستگی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔

بفیلو کے بڑے علاقے میں مقیم ماہر امراض چشم ڈاکٹر یاسر شاد نے ڈان کو بتایا کہ دیگر تارکین وطن کی طرح پاکستانی امریکی بھی عام طور پر ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں، لیکن اس سال وہ کشمکش کا شکار ہیں، ان کا خیال ہے کہ ڈیموکریٹس عام طور پر تارکین وطن کے لیے بہتر ہیں لیکن کچھ شہری یہ بھی سوچتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو جیل سے نکالنے میں مدد کر سکتے ہیں، اس لیے وہ انہیں ووٹ دینے پر غور کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر یاسر شاد نے اس سوچ کو کم علمی قرار دیا اور کہا کہ مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے مختلف کیوں ہوں گے۔

پریڈ کے منتظمین میں شامل بفیلو کے ایک کالج میں بین الثقافتی مواصلات پڑھانے والے پروفیسر فیضان حق پاکستانی امریکیوں پر زور دیا کہ وہ ملکی مسائل پر توجہ دیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان، آصف زرداری یا شہباز شریف ہزاروں میل دور ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ اور کاملا ہیرس یہاں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کاملا ہیرس یا ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا براہ راست اثر ہم پر اور ہمارے بچوں پر پڑے گا جب کہ پاکستانی سیاست کا ہم پر کوئی فوری اثر نہیں ہے‘۔

اس خطے میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی بڑے شہری علاقوں میں رہنے والوں سے مختلف ہے، یہاں کے زیادہ تر رہائشی شعبہ صحت، آئی ٹی اور تعلیم جیسے شعبوں میں بطور پیشہ منسلک ہیں، وہ کینیڈا میں سرحد پار رہنے والے پاکستانیوں کے ساتھ بھی قریبی تعلقات برقرار رکھتے ہیں۔

پریڈ میں اہم مقامی اور منتخب عہدیداروں نے شرکت کی اور مقامی پولیس سربراہ نے تقریب کے دوران افسران کو تعینات کیا۔

گورنر کیتھی ہوچول نے بھی اپنا ایک نمائندہ بھیجا جس نے ریاست نیویارک میں 14 اگست کو یوم پاکستان کے طور پر منانے کا اعلان پیش کیا، پروفیسر فیضان حق نے کہا کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم پاکستانی سیاست کے بارے میں بات چیت پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف نہیں کرتے، ہم دوسرے امریکی شہریوں کے ساتھ بھی مضبوط تعلقات برقرار رکھتے ہیں۔

اس سال پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوان پاکستانی ریحان اور حارث نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، ہم یقینی طور پر جو بائیڈن کو تو ووٹ نہیں دیں گے ان کی عمر کی وجہ سے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ بھی ضعیف ہیں جب کہ کاملا ہیرس نے بطور نائب صدر کسی کو متاثر نہیں کیا۔

پروفیسر فیضان حق نے کہا کہ وہ کاملا حارث کو ووٹ دیں گے، وہ صدر منتخب ہونے پر پہلی خاتون اور پہلی جنوبی ایشیائی شہری کے طور پر تاریخ رقم کر رہی ہیں، اگر وہ منتخب ہوتی ہیں تو میں بھھی اس کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔