دنیا

کابل میں بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک، 11 زخمی

دھماکے سے ایک روز قبل افغان حکومت کے ترجمان نے ملک میں داعش کی بڑھتی سرگرمیوں کے مغربی ممالک کے خدشات کو مسترد کیا تھا۔

افغانستان میں 11 اگست کو منی بس پر خودکش حملے میں ایک شخص ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں، بم دھماکے سے متعلق کابل پولیس کا بیان سامنے آ گیا ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق کابل کے مغربی شہر دشت برچی جہاں اہل تشیع کمیونٹی کی بڑی تعداد آباد ہے، افغانستان میں تاریخی طور پر ظلم و ستم کا شکار کمیونٹی کو کابل کے مغربی پڑوس میں داعش نشانہ بناتی ہے۔

کابل پولیس کے ترجمان خلیل زردان نے بتایا کہ دشت برچی کے علاقے میں منی بس پر آئی ای ڈی بم نصب کیا گیا تھا، ترجمان کا مزید بتانا تھا کہ دھماکے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

جبکہ شام 4 بجے ہونے والے بم دھماکے کی تاحال کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اگرچہ اگست 2021 میں طالبان نے اقتدار پر قبضے کے بعد بغاوت ختم کردی تھی، تاہم داعش سمیت متعدد مسلح گروپس کے حوالے سے خطرات موجود ہیں۔

دھماکے سے ایک روز قبل طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کے بارے میں مغربی ممالک کے خدشات کو ’بے بنیاد اور محض پروپیگنڈا‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

طلوع نیوز کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کا جغرافیہ مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے، کوئی غیر ملکی یا مقامی باغی گروپ کو اجازت نہیں ہے۔

افغان حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ افغانستان داعش کے حوالے سے سنجیدگی سے جنگ لڑی ہے، جبکہ ان کے سینٹرز کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے، بقایا 2 فیصد افغان سیکورٹی فورسز کی زیر نگرانی ہیں، اس رجحان سے افغانستان کو یا کسی کو بھی خطرہ لاحق نہیں ہے۔