اسرائیلی فوج کا خان یونس میں رہنے والوں کو مزید علاقوں سے انخلا کا حکم
آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں ظلم و بربریت کی نئی مثالیں قائم کرنے والی اسرائیلی فوج نے خان یونس میں رہنے والوں کو انخلا کا تازہ حکم جاری کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس میں تازہ آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے جہاں ان کا کہنا ہے کہ ان کو مطلوب شدت پسند یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
علی الصبح اسرائیلی فوج نے خان یونس میں پمفلٹس پھینکے جس میں انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ خان یونس میں الجلا کے علاقے کو خالی کردیں۔
اسرائیلی فوج نے خبردار کیا ہے کہ الجلا ایک خطرناک جنگی علاقہ بن جائے گا لہٰذا وہاں کے علاقہ مکین جلد از جلد اسے خالی کردیں۔
اس نئے حکمنامے کے نتیجے میں متعدد بار بے گھر ہونے والے فلسطینی نئے پناہ گاہوں کی تلاش میں ایک مرتبہ پھر دربدر ہونے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق تازہ میزائل حملوں اور لڑائی کے خوف سے خاندانوں نے اپنا معمولی سامان اکٹھا کیا اور علاقہ چھوڑ دیا۔
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز علاقے میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کرنے والی ہیں اور اس لیے الجلا کے پڑوس میں رہ جانے والی بقیہ آبادی سے عارضی طور پر وہاں سے نکل جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
خان یونس کا علاقہ گزشتہ کئی ہفتوں میں پہلے ہی متعدد بار انخلا کے احکامات کی زد میں آچکا ہے اور کئی ماہ سے جاری بمباری نے علاقے کو تباہ اور ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ فلپ لزارینی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں جنوب مغربی غزہ میں 75ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
لازارینی نے کہا کہ انخلا کے نئے احکامات کے سبب اتوار کی صبح سے ہی بہت سے لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر نئے ٹھکانوں کی تلاش میں نکل پڑے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ صرف اپنے بچوں کو ہی ساتھ لے جا سکے جبکہ کچھ اپنی پوری زندگی کی پونجی صرف ایک چھوٹے سے تھیلے میں ڈال کر نئے سفر پر نکل پڑے، غزہ کے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے پاس جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
علاقے کے رہائشیوں نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے اتوار کو بھی خان یونس پر حملہ کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن کا نصر ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔
علاقے کے رہائشی عواد بربخ نے بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد عام شہری تھے اور وہ بازار میں خریداری کر رہے تھے جب انہیں ایک میزائل لگا۔
حماس کے زیرانتظام علاقے میں وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں اور بمباری سے اب تک کم از کم 39 ہزار 790 افراد شہید ہو چکے ہیں۔