آپریشن عزم استحکام شروع کیے جانے سے قبل ’ اِن کیمرا میٹنگ’ میں بحث کرائی جائے گی، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آپریشن ’عزم استحکام‘ شروع کیے جانے سے قبل اس کے بارے میں ’ان کیمرا‘ میٹنگ میں بحث کرائی جائے گی اس کے بعد یہ آپریشن شروع کیا جائے گا۔
وزیر قانون نے حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی چئیرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت ہونے والے سینیٹ اجلاس میں کرائی۔
اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ آپریشن کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ایک ادن پہلے بھی وضاحت آچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن پر پہلے کابینہ اور پھر قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں بحث کی جائے گی۔
وزیر قانون کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ کچھ دیر قبل وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو آپریشن ’عزم استحکام‘ کے بارے میں گردش کرنے والی قیاس آرائیوں کے حوالے سے اعتماد میں لیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں کوئی فوجی بڑا آپریشن نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف، جے یو آئی (ف) سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے اس آپریشن کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے آج ہی پریس کانفرنس میں آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے سامنے آنے والے سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر کہا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں ہے، آپریشن عزم استحکام پر کابینہ اور پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا‘۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق وزیر اعظم نےکہا کہ’عزم استحکام مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں اور پورے ریاستی نظام کے کثیر الجہتی تعاون کا مجموعی قومی وژن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس مقصد کے لیے کوئی آپریشن شروع کرنے کے بجائے پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’ایک بڑا فوجی آپریشن جس کے لیے نقل مکانی کرنی پڑے، ویژن عزم استحکام کے تحت اس طرح کے آپریشن کا آغاز ایک غلط فہمی ہے۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’دہشت گردوں، جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ اور پرتشدد انتہا پسندی کو ہمیشہ کے لیے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا آپریشن کا مقصد تھا‘۔