سوات: توہین مذہب کے الزام میں شہری کے قتل میں ’ملوث‘ 21 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں زیر حراست ملزم کو زندہ جلانے کے واقعے میں ملوث 40 میں 21 ملزمان کو سوات کی عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
مدین پولیس نے اکیس ملزمان کو انسداد دہشت گردی سوات کی عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
واضح رہے کہ 4روز قبل مشتعل ہجوم نے سوات کے مدین پولیس تھانے میں گھس کر ملزم کو زندہ جلانے کے بعد اس کی لاش، پولیس اسٹیشن اور پولیس کی گاڑی کو آگ لگادی تھی۔
مقامی لوگوں نے بتایا تھا کہ کچھ افراد نے بازار میں اعلان کیا کہ ایک شخص نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے اور پھر اس کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا، تاہم کچھ ہی دیر بعد سوات کے مشہور سیاحتی مقام مدین کی مساجد سے چند اعلانات کیے گئے جس نے لوگوں کو مشتعل کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ مشتبہ شخص کو ان کے حوالے کردیں، پولیس کے انکار پر وہ زبردستی اسٹیشن میں داخل ہوئے جس پر پولیس اہلکار اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ گئے جس کے بعد کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید نفری طلب کی گئی۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں ہجوم کی جانب سے پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کرنے اور مشتبہ شخص پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگاتے دیکھا گیا۔
واقعے کے 2 روز بعد واقعے پر 2 افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی اور پھر پولیس نے 40افراد کو حراست میں لیا تھا۔