پاکستان

ایپکس کمیٹی میں آپریشن کا ذکر نہیں تھا، علی امین گنڈاپور

عمران خان وزیر اعظم بنے تو دہشتگردی میں کمی آئی تھی، وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا

وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی میں آپریشن کا ذکر نہیں تھا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم بنے تو دہشتگردی میں کمی آئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ایک پالیسی بتائی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، ہم لوگوں نے معاشی، جانی اور مالی طور پر بہت نقصان اٹھایا ہے، آج تک ہمارے لوگوں کو وہ پیسہ نہیں ملا جو ان کو ملنا چاہیے تھا، کوئی پتا نہیں کہ جو امریکا سے پیسہ ملا وہ کہاں گیا، اس طرح کی کوئی بھی چیز کی اجازت نہیں ہوگی، اگر انہوں نے ایسا کچھ بھی کرنا ہے تو جب پلان سامنے آئے گا تو بات ہوگی لیکن فی الحال کوئی پالیسی نہیں آئی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا، کیوں؟ کیونکہ ان کو پرواہ ہی نہیں ہے، ان کو پاکستان کے لوگوں، سیکیورٹی اداروں کسی کی بھی پرواہ نہیں اور ہوتے ہوتے بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ نقصان بڑھتا چلا جا رہا ہے، ہم نے آفر کی میٹنگ میں کہ اگر یہ افغانستان کے ساتھ کوئی پالیسی بنانا چاہتے ہیں تو ہم اس میں کردار ادا کرسکتے ہیں، مدد کرسکتے ہیں، ان چیزوں پر دیکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ پہلے ہوا، کیا کسی اور نے ڈالا کسی اور پر اور جس طریقے سے ایک پارٹی کے خلاف باجوہ صاحب نے اس طرح کی تبدیلی کر کے اپنے کوئی اور مقاصد حاصل کرنے تھے تو اس کا نقصان صرف پاکستان کی عوام کو ہوا ہے، باجوہ کہاں ہے آج ؟ وہ تو چلے گئے ہیں، وہ پاکستان آتے بھی نہیں ہیں اب گھوم رہے ہیں مگر ہم نے یہاں رہنا ہے اور اسے بھگتنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جو ملاقات ہو گی وہ سب کے سامنے ہو گی، میرے اداروں کے ساتھ اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، اگھر اچکزئی نے کوئی بات کی ہو تو مجھے نہیں پتا لیکن ان مذاکرات کی ٹرم اور کنڈیشنز مینڈیٹ چوری کے حوالے ہوں گی اور 9 مئی کے ایک کمیشن کی تشکیل سے متعلق ہوگی، اگر کوئی قانون موجود ہے تو سزا دیں لین اگر میں نے کوئی غلطی نہیں کی تو مجھے سزا کیوں دی جائے گی؟

وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ میری آرمی چیف یا ڈی جی سے کوئی ملاقات نہیں ہو، میں ان کے ملنا چاہتا ہوں اور جہاں تک آپریشن کی بات ہے تو اس میں وضاحت نہیں ہے، پلان کے بعد ہی بات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں، وہ روز بیٹھ کے مجھ پر الزام لگاتا ہے، اس کا کام نہیں سیاسی باتیں کرنا، میں اس کو برداشت کر رہا ہوں، ہمارا تو مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارا نشان لے لیا گیا، لوگوں کو توڑا گیا، یہ سب جو ہوا اس کے بعد یہ امید کرنا کہ مینڈیٹ چوروں کے ساتھ ہم بیٹھیں گے تو یہ نہیں ہوگا۔

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مذاکرات میں مینڈیٹ چوری پر بات ہوگی، کمیشن کی تشکیل پر بات ہوگی، کمشنر راولپندی کو پاگل کہہ دینے سے کام نہیں ہوگا، اس طرح تو سب ہی پاگل ہیں، یہ ایک لمبی ڈیبیٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بجلی بناتے ہیں مگر ہمیں بجلی نہیں ملتی، جو لائن لاسز ہورہے ہیں اس کی وجہ سسٹم ہے، ہم آئی پی پیز کو کرائے کے مد میں ڈھائی سو ارب دے رہے ہیں تو یہ معاہدے کس نے کیے؟ میری بجلی چوری کو آپ کہہ رہے ہیں مگر میرا جو 1510 ارب اپنے دینا ہے وہ کب دیں گے؟ ہم نے حقوق کی جنگ دیکھنی ہے، ہم حقوق لینا جانتے ہیں، ہم آئین کے مطابق چل رہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ پہلا سوال ہے کہ کیا آپریشن ہونا ہے؟ کیسے ہونا ہے، کہاں ہونا ہے تو پہلے ہمیں اس پر وضاحت چاہیے پھر کوئی اور بات ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس فری بجت دیا ہے، ہم محدود وسائل میں مفت تعلیم کی طرف جارہے ہیں، ہم روزگار دیں گے لوگوں، ہمارے صوبے کے مسائل وفاق کی وجہ سے ہیں۔

مخصوص نشستوں کا کیس: عمران خان بطور وزیراعظم الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے، چیف جسٹس

وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب، آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق اعتماد میں لیا جائے گا

کراچی میں شدید گرمی، حدت 52 ڈگری تک محسوس کی جانے لگی