دنیا

نریندر مودی کل تیسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے

نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے قانون سازوں کی جانب سے نریندر مودی کو باضابطہ طور پر تیسری بار وزیراعظم نامزد کیے جانے کے بعد بھارتی صدر دروپدی مرمو نے مودی کو کل حکومت سازی کی دعوت دیدی، حلف برداری کی تقریب 9 جون (اتوار) کو منعقد کی جائے گی

گزشتہ روز بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اتحاد، نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے قانون سازوں کی جانب سے نریندر مودی کو باضابطہ طور پر تیسری بار وزیراعظم نامزد کیا گیا جس کے بعد بھارتی صدر دروپدی مرمو نے مودی کو کل حکومت سازی کی دعوت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے اجلاس میں نریندر مودی نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور خاص طور پر کانگریس پارٹی کا نام لے کر تنقید کا نشانہ بنایا، مودی نے اس بات کا خیال بھی نہیں رکھا کہ انتخابات اب ختم ہوچکے ہیں اور اس اہم موقع پر جب انہیں تیسری بار وزیراعظم نامزد کیا جارہا ہے، وہ جمہوریت کی کامیابی کی بات کرنے کے بجائے اپوزیشن پر نتقید کرتے رہے، شاید انہیں لگتا ہے کہ نئی لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے تک وہ غیر محفوظ ہیں۔

بھارت کے ایک ٹی وی پروگرام میں سیاسی تجزیہ کار پرکالا پربھاکر کے ساتھ بحث کے دوران اینکر نے نوٹ کیا کہ مودی کے حریف اور ان کے کابینہ کے ساتھی نتن گڈکری کا نام بھی مودی کے متبادل کے طور پر لیا گیا، جب کہ اجلاس کے دوران جب پورا ہال مودی کے استقبال میں کھڑا ہوا تو گڈکری اپنی نشست سے نہیں اٹھے، ایسے میں ممکن ہے اگر وہ میدان میں اترتے ہیں تو انہیں اپوزیشن جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ بی جے پی 2024 کے عام انتخابات کے دوران لوک سبھا میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور وہ 240 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی، جب کہ حکومت بنانے کے لیے 272 سیٹوں درکار ہوتی ہیں، ایسے میں مودی کو اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔

اس سے قبل نیشنل ڈیموکریکٹ الائنس کی میٹنگ میں نریندر مودی کو متفقہ طور پر این ڈی اے اور بی جے پی کا لیڈر منتخب کیا گیا، مودی کو بی جے پی پارلیمانی بورڈ کا لیڈر بھی منتخب کیا گیا۔

مودی کی نئی حکومت کا قیام بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں جنتا دل (یونائیٹڈ) اور چندرا بابو نائیڈو کی زیر قیادت تیلگو دیشم پارٹی کی حمایت پر منحصر ہے، جو این ڈی اے اجلاس میں مودی کے برابر میں بیٹھے ہوئے دکھائی دیے۔

اجلاس کے دوران، مودی نے اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’آپ نے ہمارا رویہ دیکھ لیا، ہم اپنی جیت کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور نہ ہی ہارنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، اگر آپ کسی بچے سے بھی پوچھیں کہ لوک سبھا میں پہلے کسی کی حکومت تھی، تو آپ کو جواب ملے گا کہ این ڈی اے کی، اور 2024 کے بعد بھی لوک سبھا میں این ڈی اے کی ہی حکومت بن رہی ہے، تو ہمیں شکست کیسے ہوئی‘؟

واضح رہے کہ بی جے پی کو سب سے بڑا دھچکا یوپی سے لگا، جہاں وہ صرف 33 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی، مجموعی طور پر این ڈی اے، بی جے پی اور راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) نے ’اپوزیشن‘ کی 43 سیٹوں کے مقابلے میں صرف 36 سیٹیں حاصل کیں، سماج وادی پارٹی 37، بی جے پی نے 33، کانگریس 6، آر ایل ڈی 2، اپنا دل (سونی لال) اور آزاد سماج پارٹی ایک ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی کی اتحادی جماعتیں، خاص طور پر تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل (یونائیٹڈ) ایوان زیریں میں اسپیکر کے عہدے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، جب کہ بی جے پی 4 اہم وزارتیں اپنے پاس رکھے گی جن میں وزارت خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ شامل ہیں۔

تاہم نریندر مودی کی پارٹی نے یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ اتحادی ارکان کو ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا رعایتیں دی گئی ہیں لیکن کئی بڑی جماعتیں اہم وزارت کے قلمدان مانگ رہی ہیں۔

مودی کی ہیٹ ٹرک!

عوام نے متفقہ فیصلہ سنایا ہے کہ بھارت کو مودی نہیں چاہئے، راہُل گاندھی

بھارتی انتخابات: ٹی وی ایگزٹ پول میں مودی کی تیسری بار وزیراعظم بننے کی پیشگوئی