دنیا

بھارت: عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں مودی اتحاد کو اکثریت حاصل

نریندر مودی کے حکومتی اتحاد کو ملنے والی سیٹیں ایگزٹ پولز میں کی گئی پیش گوئی سے بہت کم ہے، ابتدائی گنتی میں حکومتی اتحاد تقریباً 300 اور راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد 200 نشستوں پر آگے ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اتحاد نے عام انتخابات میں ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں اکثریت حاصل کرلی، تاہم یہ تعداد ٹی وی چینلز کی جانب سے ایگزٹ پولز میں کی گئی پیش گوئی سے بہت کم ہے۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر دیکھے جانے والے رجحانات کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں کمی ریکارڈ کی گئی، اور ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔

تاہم، یکم جون کو ایگزٹ پولز میں مودی کی جیت کے دعوے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی، ٹی وی چینلز نے ایگزٹ پولز میں بتایا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرانے میں کامیاب ہوجائے گی اور قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کو دو تہائی اکثریت ملنے کا امکان ہے۔

منگل کی صبح، ٹی وی چینلز نے دکھایا کہ ابتدائی گنتی میں حکومتی اتحاد این ڈی اے پارلیمنٹ کی 543 انتخابی نشستوں میں سے تقریباً 300 پر آگے ہے، جو کہ سادہ اکثریت ہے، جب کہ راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ توقع سے زیادہ 200 سے زیادہ سیٹوں پر آگے تھا۔

بھارتی ٹی وی چینلز کے مطابق اس وقت کل ووٹوں میں سے صرف 10 سے 15 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوئی تھی۔

ابتدائی گنتی میں بی جے پی کی اکیلے تقریباً 250 سیٹیں ہونے سے این ڈی اے آگے تھی، اس کے مقابلے میں اس نے 2019 میں 303 نشستیں جیتی تھیں۔

سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ (کاغذی بیلٹ)، کی گنتی کی گئی، جو زیادہ تر اپنے آبائیحلقوں سے دور خدمات انجام دینے والے فوجیوں یا انتخابی ڈیوٹی پر گھر سے باہر اہلکار کاسٹ کرتے ہیں، جب کہ ان انتخابات میں 85 سال سے زیادہ عمر کے ووٹرز اور معذور افراد کو بھی پوسٹل ووٹ کی پیشکش کی گئی تاکہ وہ گھر بیٹھے ووٹ ڈال سکیں۔

بھارت میں ووٹوں کی گنتی کا عمل کئی گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں ڈالے گئے ووٹوں کی بڑی اکثریت، پوسٹل بیلٹ کی گنتی کے 30 منٹ شروع کی جاتی ہے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ یہ بہت ابتدائی رجحانات ہیں اور ہمیں گزرتے وقت کے ساتھ بہتر نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔

یکم جون کو ووٹنگ ختم ہونے کے بعد نشر ہونے والے ٹی وی ایگزٹ پولز نے مودی کی بڑی جیت کا دعویٰ کیا تھا، لیکن ایگزٹ پولز نے بھارت میں اکثر انتخابی نتائج کو غلط قرار دیا ہے۔ ووٹ ڈالنے کے لیے تقریباً ایک ارب لوگ رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے 64 کروڑ 20 لاکھ افراد ووٹ کاسٹ کرنے نکلے۔

مودی نے اپنے آخری خطاب میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے ’ہندوستان کے لوگوں نے ان کی حکومت کو دوبارہ منتخب کرنے کے لئے ریکارڈ تعداد میں ووٹ دیا ہے۔‘

واضح رہے کہ ’این ڈی ٹی وی نیوز چینل‘ کے ایگزٹ پول میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکمران اتحاد پارلیمنٹ کے 543 رکنی ایوان زیریں میں 350 سے زیادہ نشستیں جیت سکتا ہے، جہاں سادہ اکثریت کے لیے 272 کی ضرورت ہے، جب کہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو 120 سے زائد سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

تاہم، بھارت میں ایگزٹ پولز کے ماضی کا ریکارڈ انتہائی خراب رہا ہے کیوں کہ اس کے اکثر انتخابی نتائج غلط ثابت ہوئے ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق اتنے بڑے ملک میں ایگزٹ پولز کے درست نتائج ایک چیلنج ہے۔

حکمران اتحاد کی جیت کی صورت میں 73 سالہ مودی ، جواہر لعل نہرو کے بعد مسلسل تین بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے دوسرے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

واضح رہے کہ مودی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2014 اور 2019 میں بھاری اکثریت سے کامیابیاں دلوا چکے ہیں، اور یہ کامیابیاں ہندو ووٹرز کو مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے اپنی جانب راغب کرنے کے بعد حاصل کی گئی تھیں۔

بھارت میں ہیٹ ویو سے انتخابی عملے سمیت 33 افراد ہلاک

اندرا گاندھی سے نریندر مودی تک: بھارتی انتخابات اتنے غیر مہذب کیسے ہوگئے؟

بھارتی انتخابات: ’نریندر مودی اگر ہار گئے تو کیا ہوگا؟‘