دنیا

عالمی عدالت کے فوجی آپریشن روکنے کے حکم کے باوجود اسرائیل کی رفح میں بمباری

24 مئی کو رفح میں جنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس کی قید میں موجود تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر میں فوجی کارروائیاں روکنے کے حکم کے باوجود اگلے ہی روز اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری شروع کردی۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی عدالت نے 24 مئی کو رفح میں جنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس کی قید میں موجود تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ عالمی عدالت کے احکامات ماننا قانونی طور پر لازم ہے لیکن اس کے احکامات کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے 25 مئی (ہفتے) کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر حملے کیے جبکہ صیہونی فوج اور حماس کے مسلح ونگ کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔

فلسطینی عینی شاہدین اور اے ایف پی کی ٹیموں نے رفح اور وسطی شہر دیر البلاح میں اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی۔

اس کےعلاوہ نصیرت پناہ گزین کیمپ میں تازہ کارروائیوں کے دوران مزید 4 فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کویتی ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا، رفح کراسنگ پر فوجیوں کے کڑے پہرے کے باعث امداد داخل نہیں ہوپارہی۔

اقوام متحدہ کے امدادی ایجنسی کے سربراپ مارٹن گریفتھس نے قحط کی صورت حال میں امداد روکنا بڑا المیہ قرار دیا۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 35 ہزار 857 فلسطینی شہید اور 80 ہزار 293 زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کا رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم مسترد کردیا تھا، جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے یرغمالیوں تک رفح سمیت غزہ میں حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے رفح پر حملے کو فوری طور پر روکنے کے حکم کو ’اشتعال انگیز، اخلاقی طور پر نفرت انگیز‘ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے الزامات ’جھوٹے‘ ہیں۔

عالمی عدالت نے کیا حکم سنایا؟

24 مئی کو عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کی جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کو جینوسائیڈ کنونشن کے مطابق رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود تھے۔

دوران سماعت عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق اسرائیل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملہ روکنا چاہیے، اور رفح میں کوئی دوسری ایسی کارروائی نہیں کرنی چاہیے جس سے غزہ میں رہنے والوں کے لیے ایسے حالات ہو جائیں جو ان کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنیں۔

جنوبی افریقہ، حماس اور فلسطینی اتھارٹی کا عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم

رفح جنگ سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر وائٹ ہاؤس نے کیا کہا؟

اسرائیل نے عالمی عدالت کا حکم مسترد کردیا