فلسطینی ریاست کو مذاکرات کے ذریعے ہی تسلیم کیا جانا چاہیے،امریکا
امریکا نے آئرلینڈ، ناروے اور اسپین کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے، صدر بائیڈن اپنے پورے کیریئر میں دو ریاستی حل کے مضبوط حامی رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ہر ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے، لیکن بائیڈن کا خیال ہے کہ فریقین کے براہ راست مذاکرات ہی بہترین طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ دو ریاستی حل جو اسرائیل کی سلامتی اور فلسطینی لوگوں کے لیے وقار اور سلامتی کے مستقبل کی ضمانت دیتا ہے، خطے میں ہر ایک کے لیے پائیدار سیکیورٹی اور استحکام لانے کا بہترین طریقہ ہے۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو تین اہم ممالک ناروے، آئر لینڈ اور اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور نےکہا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے سے مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا۔
ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ ’آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اب اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی اقدامات ضروری ہیں اٹھائیں گے۔‘