امریکی صدر، اسرائیل کو مزید ایک ارب ڈالر کے اسلحے کی فراہمی کے خواہاں
وائٹ ہاؤس نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایک ارب ڈالر سے زائد کے نئے ہتھیار بھیجنا چاہتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مخالفت کی ہے۔
امریکا نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو بموں کی کھیپ اس خدشے پر روک دی تھی کہ اگر انہیں گنجان آباد علاقوں میں استعمال کیا گیا تو عام شہری مارے جائیں گے۔
تاہم امریکی میڈیا کی جانب سے تصدیق کیے گئے اس نئے پیکج کو قانون سازوں کے ذریعے منظور ہونا ابھی باقی ہے۔
رپورٹ میں امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس میں 70 کروڑ ڈالر ٹینک کے گولہ بارود، 50 کروڑ ڈالر ٹیکٹیکل وہیکلز اور 6 کروڑ ڈالر کے مارٹر گولے شامل ہوں گے۔
اسرائیل طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ میں امریکا کا قریبی اتحادی اور سب سے زیادہ اسلحہ حاصل کرنے والا ملک ہے۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ اسرائیل دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جسے امریکا نے اپنے جدید ترین جنگی طیارے ’ایف 35‘ فروخت کیے ہیں۔
سال 2016 میں امریکا اور اسرائیل کے درمیان ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق 10 سالہ سمجھوتے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت امریکا 2018 سے 2028 کی مدت میں اسرائیل کو 38 ارب ڈالر کی فوجی امداد، امریکی فوجی آلات کی خریداری کے لیے 33 ارب ڈالر کی گرانٹ اور میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے 5 ارب ڈالر فراہم کرے گا۔
اعداد وشمار کے مطابق 2019 سے 2023 کے دوران اسرائیل نے اپنی 69 فیصد فوجی خریداری امریکا سے کی ہے۔