شدید تنقید کے بعد بی جے پی نے ایکس سے مسلم مخالف کارٹون ویڈیو ڈیلیٹ کردی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی مسلم مخالف کارٹون ویڈیو ڈیلیٹ کردی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے انتخابی قوانین کے مطابق انتخابات کے دوران ایسی مہم پر پابندی عائد ہے جو فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے، تاہم بھارتی جنتا پارٹی انتخابی مہم کے دوران ایسے قوانین کی خلاف ورزی کرتے نظر آتی ہے۔
بی جے پی کے آفیشل اکاؤنٹ نے کچھ روز قبل ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں کانگریس پارٹی کو مخصوص ہندو کمیونٹیز اور قبائل کے مقابلے میں مسلم اقلیت کو غیرمتناسب فائدہ پہنچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
کانگریس نے الیکشن کمیشن میں درج شکایت میں کہا ہے کہ ان ویڈیوز کو ملک میں فساد پھیلانے اور مختلف کمیونٹیوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے شیئر کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس ویڈیو کو ’قابل اعتراض‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی پوسٹ بھارتی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ روز بی جے پی کے اکاؤنٹ سے یہ ویڈیو غائب تھی، جس پوسٹ میں ویڈیو شئیر کی گئی اس میں لکھا تھا کہ یہ ویڈیو ڈیلیٹ کی جاچکی ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کی طرف سے درج کرائی گئی پولیس شکایت میں ویڈیو پر ’مختلف مذاہب کے درمیان دشمنی‘ کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔
نریندر مودی گزشتہ ماہ عوامی تقاریر کے دوران مسلم مخالف بیان دیتے رہے ہیں،انہوں نے ایک انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے والے اور درانداز قرار دیا ہے۔
مودی نے کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ بھارت کی دور دراندازوں میں تقسیم کردے گی جو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔
بھارت انتخابات
یاد رہے کہ بھارت میں 7 مرحلوں پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے عام انتخابات کا آغاز 19 اپریل کی صبح 7 بجے ہوا تھا، بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے پرامید ہیں۔
بھارت (جس کی آبادی امریکا، یورپی یونین اور روس، پاکستان، انڈونیشیا، جنوبی افریقا اور میکسیکو کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے) میں تقریباً 97 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں، جن میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔
نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے حزب اختلاف کی 2 درجن جماعتوں نے ’انڈیا‘ کے نام سے سیاسی اتحاد تشکیل دیا ہے، بھارت میں حکومت سازی کے لیے لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 272 پر کامیابی ضروری ہے۔