پاکستان

اسحٰق ڈار کا غزہ میں فوری وغیر مشروط جنگ بندی یقینی بنانے کا مطالبہ

غزہ میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں اور جان بوجھ کر انسانی امداد ان تک پہنچانے سے انکار کیا جا رہا ہے، وزیر خارجہ

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جاری وحشیانہ فوجی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری وغیر مشروط جنگ بندی اور محصور لوگوں کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اسحٰق ڈار نے 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس(او آئی سی) سے اپنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کا یہ سربراہی اجلاس ایسے نازک موڑ پر منعقد ہو رہا ہے جب دنیا کے عوام بالخصوص امت مسلمہ کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں اور او آئی سی کو متحد اور مربوط ہو کر ان کا جواب دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اور اسرائیل کی اندھا دھند بمباری سے 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اس صورتحال میں جان بوجھ کر انسانی امداد ان تک پہنچانے سے انکار کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیلی مظالم کو نسل کشی قرار دیا ہے، اس سربراہی اجلاس میں ہمیں فلسطین کی آزادی کے اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک ہونا چاہیے تاکہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے ساتھ ساتھ محصور لوگوں کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے حصول کے لیے امن عمل کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے جہاں 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کے لیے ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کا قیام عمل میں لایا جا سکے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی توثیق کرتی ہیں اور ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام استصواب رائے کے ذریعے اس کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت کے جانب سے کیے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے ساتھساتھ جنیوا کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت اور 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرنے پر او آئی سی کے تمام رکن ممالک کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کانفرنس میں معززین سے درخواست کی کہ وہ عالمی انفارمیشن نیٹ ورکس/پلیٹ فارمز بالخصوص گلوبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اثرانداز ہونے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنائیں تاکہ گستاخانہ، اسلام مخالف اور اسلام فوبک مواد کے خلاف پالیسی بنا کر اس سے نمٹا جا سکے۔

اسحٰق ڈار نے آن لائن اسلامو فوبک اور نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے لیے اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا کی بنیادی وجوہات اور اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ کردار ادا کرنے کے باوجود بدقسمتی سے پاکستان کو سرحد پار سے بیرونی مالی امداد، اسپانسر اور حمایت یافتہ دہشت گردی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی تمام شکلوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ داعش، خرا سان اور ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور فورم کو افغانستان کی عبوری حکومت کو انسداد دہشت گردی، خواتین کے حقوق اور جامع طرز حکمرانی کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانے کی ترغیب بھی دینی چاہیے۔

اپنی تقریر کے آغاز پر اسحٰق ڈار نے گیمبیا کے صدر اڈاما بارو، برادر عوام اور جمہوریہ گیمبیا کی حکومت کی جانب سے گرمجوشی سے استقبال اور بہترین مہمان نوازی کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

انہوں 15 ویں اسلامی سربراہی کانفرنس کی صدارت سنبھالنے پر اڈاما بارو کو دلی مبارکباد بھی دی۔

اسحٰق ڈار نے سربراہی اجلاس کی شاندار تیاریوں پر او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین برہیم طحہٰ اور ان کی ٹیم کا بھی شکریہ ادار کیا۔